کابل (این این آئی )ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے سے متعلق خواتین پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے لائیو ٹیلی ویژن پر اپنے ڈگری سرٹیفکیٹ کو پھاڑ پھینک کر طوفان برپا کرنے والے افغان ماہر تعلیم نے عزم ظاہر کیا ہے کہ
وہ اس حکم کے خلاف لڑے گا چاہے اس میں اس کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔رپورٹ کے مطابق کابل کی 3 یونیورسٹیوں میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک شعبہ صحافت کے لیکچرار کی خدمات انجام دینے والے اسمعیل مشعل نے خواتین پر عائد پابندی کا حکم جاری ہونے کے بعد بطور احتجاج اپنی ذمے داریوں سے استعفی دے دیا۔35 سالہ اسمعیل مشعل نے افغان دارالحکومت میں اپنے دفتر میں غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا میں آواز اٹھا رہا ہوں، میں اپنی بہنوں کے ساتھ کھڑا ہوں، میرا احتجاج جاری رہے گا چاہے اس کے لیے مجھے اپنی جان کی قیمت ہی کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔ان کا کہنا تھا کہ بطور ایک مرد اور ایک استاد میں ان کے لیے کچھ اور کرنے سے قاصر تھا اور مجھے اپنے سرٹیفکیٹ بہت بے وقعت محسوس ہوئے، اس ہی لیے میں نے انہیں پھاڑ دیا، طلوع نیوز پر نشر ہونے والی اسمعیل مشعل کے غصے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔