اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلدیاتی الیکشن کیس کی سماعت میں وفاقی دارالحکومت کی آبادی20کروڑ ظاہر کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔منگل کوہائی کورٹ نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن 31دسمبر کو کرانے کیلئے پی ٹی آئی اپیل پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے گیارہ روز پہلے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کی کوئی اہمیت نہیں ، سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم کرکے الیکشن کمیشن کا 20 دسمبر کا فیصلہ بحال کیا جائے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ابھی گیارہ دن پہلے حکومت نے آبادی میں اضافے کا کہہ کر یونین کونسلز کی تعداد 101 سے 125 کردی، 222 ملین پاکستان کی آبادی ہے تو 205 صرف اسلام آباد کی کیسے ہے۔عدالت نے حیرانگی کا اظہار کیا کہ205ملین صرف اسلام آباد کی؟۔وکیل نے جواب دیا کہ جو سمری منظور کرائی گئی اس میں لکھا ہے205ملین، اسی حکومت نے چھ ماہ پہلے آبادی کے لحاظ سے101یونین کونسلز کیں اب 125 کردیں ، چھ ماہ میں اتنی آبادی بڑھ گئی کہ حکومت نے فوری 125 یونین کونسلز کردیں۔ہائی کورٹ نے کہاکہ پہلے پچھلی حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے میں تیار نہیں تھی اب یہ حکومت دلچسپی نہیں رکھتی، حکومتوں کے اس موقف سے لگتا ہے کہ حکومت انتخابات کرانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں کہا لیکن الیکشن نہیں کرایا، اس حکومت نے بھی کہا لیکن الیکشن نہیں کرایا ، شاید سیاسی جماعتوں کو بلدیاتی الیکشن نا کراناموافقآتا ہو۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری کرکے (آج)بدھ کو جواب طلب کرلیا۔پی ٹی آئی وکیل نے الیکشن کمیشن کو منگل کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی بار بار استدعا کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو (آج)منگل تک فیصلہ سنانے سے روکا جائے ، یا پھر الیکشن کمیشن کا فیصلہ اس عدالت کے فیصلے سے مشروط کردیا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی اپیل پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ(آج)منگلکو فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے اور سماعت( آج)بدھ تک ملتوی کردی۔