کھٹمنڈو(این این آئی)نیپالی عدالت نے بدنام زمانہ فرانسیسی سیریل کلر چارلس سوبھراج The Serpentکو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عدالتی ترجمان بمل پاڈل نے بتایا کہ نیپالی عدالت نے بدنام زمانہ سیریل کلر کو بڑھتی عمر اور گرتی ہوئی صحت کے پیش نظر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔78 سالا سوبھراج نیپالی جیل میں سال 1975 میں دو سیاحوں کے قتل کے
الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے تاہم مبینہ طور پر اس کے نام سے منسوب سیکڑوں کیسز تاحال حل نہی ہو سکے ہیں۔عدالتی ترجمان کے مطابق نیپالی سپریم کورٹ کی دور رکنی بینچ نے چارلس سوبھراج کو رہا کرتے ہوئے 15 دن کے اندر اندر اسے اپنے ملک ڈی پورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔فرانس کے زیر انتظام ویتنامی علاقے سائیگون میں جنم لینے والا سوبھراج پہلی مرتبہ 1963 میں چوری کے ایک الزام میں فرانسیسی جیل میں قید ہوا تھا، لیکن پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس کے جرائم کی فہرست فرانس سے یونان، ترکی، ایران، افغانستان، پاکستان، نیپال، انڈیا اور ملائیشیا سمیت تھائی لینڈ تک پھیل گئی۔سوبھراج مختلف ملکوں میں گرفتار بھی ہوا اور اسے سزا بھی سنائی گئی تاہم وہ ان جیلوں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا، حکام کو چکمہ دے کر جیل سے بھاگ جانے کی اس کی اس صلاحیت نے اسے The Serpent کے نام سے شہرت دی، اسی نام سے اس کی زندگی پر مبنی ایک ٹی وی سیریز بھی بنائی گئی تھی۔
سوبھراج نے صحافیوں کو انٹرویو کے دوران 1972 سے 1976 تک 12 لوگوں کو قتل کرنے کا اعتراف جرم کیا تھا تاہم بعد میں عدالت میں مزید کیسز بننے کی وجہ سے وہ اپنے بیان سے مکر گیا تھا۔سوبھراج کی سوانح حیات لکھنے والے مصنفین کے مطابق اس کا شکار ہونے والے لوگوں کی تعداد نامعلوم ہے۔2014 میں نیپالی عدالت نے 1975 میں کینیڈا کی سیاحوں کے قتل کے الزام میں سوبھراج کو 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔2021
میں بی بی سی اور نیٹفلکس کی جانب سے بنایا گیا ڈرامہ دی سرپنٹ بھی سوبھراج کے مبینہ قتل کی وارداتوں پر مبنی ہے، اس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح وہ سالوں تک ایشیا میں قانون کو چکمہ دے کر ایک ہپی کے روپ میں مبینہ طور پر منشیات، ڈکیتیاں اور قتل کی وارداتیں کرتا رہا۔سابق ڈچ سفارت کار ہرمن نیپن برگ نے حکام کے ساتھ مل کر اس کی گرفتاری میں کردار ادا کیا تھا۔