اسلام آباد(این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران فیصلہ محفوظ کر لیا۔منگل کوالیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3رکنی کمیشن نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل انور منصور الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
تحریکِ انصاف کے وکیل انور منصور نے کہاکہ فیئر ٹرائل کیا جائے، دفاع میرا حق ہے، نوٹس ملنے کے بعد فیئر ٹرائل ملنا چاہیے۔ممبر الیکشن کمیشن نے کہاکہ کیس پہلے اسکروٹنی کمیٹی میں چلا پھر کمیشن میں اس کی سماعت ہوئی۔انور منصور نے کہاکہ سماعت اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ پر ہوئی تھی، یہ کمیٹی سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنی تھی۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اسکروٹنی کمیٹی سپریم کورٹ کے حکم پر بنی، کمیشن نے نہیں بنائی، آپ تو کہہ رہے ہیں کہ اسکروٹنی کمیٹی علیحدہ ہے اور کمیشن کی سماعت الگ ہے، کیس تو بنا ہوا ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ گواہان کی جرح اہم حصہ ہے جس کے بغیر فیئر فیصلے تک نہیں پہنچا جا سکا، بینک افسران بتائیں اکانٹ کی اسکروٹنی کیسے کی، اب مجھے ان سے جرح کرنی ہے، اسٹیٹ بینک سے کیسے اکائونٹ آئے، رائٹ آف ہیئرنگ پہلے نہیں تھی وہ شوکاز کے بعد ہے، آپ شواہد کو کال کر سکتے ہیں، یہ ضروری ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ مجسٹریٹ کے اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس آ جاتے ہیں، کمیشن کے پاس کسی کو کال کرنے کا اختیار ہے، گواہان کو سمن کیا جا سکتا ہے۔انور منصور نے جواب دیاکہ یہ فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہے، جو آپ نے دیا وہ آرڈر ہے، فیصلہ نہیں ہے، بلکہ یہ آرڈر بھی نہیں رپورٹ ہے۔ممبر کمیشن نے کہا کہ رول کہتا ہے کہ سماعت کے بعد فنڈ ضبط کیا جائے گا، یہی تو ہو رہا ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے جواب دیا کہ میرا کہنا ہے کہ نوٹس ہی غیر قانونی ہے۔اس سے قبل کارروائی کے دوران پی ٹی آئی کے وکیلانور منصور نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ نوٹس الیکشن کمیشن نے نہیں سیکریٹری نے5اگست کو پولیٹیکل پارٹی ایکٹ کے رول 6 کے تحت جاری کیا،
نوٹس میں نہیں لکھا کہ یہ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر جاری کیا گیا، نوٹس الیکشن کمیشن کو جاری کرنا چاہیے، سیکریٹری کے پاس اس کے اجرا کی اتھارٹی نہیں۔انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی صورتِ حال میں کسی کو بھی اپنی اتھارٹی نہیں دے سکتا،
الیکشن کمیشن کے اختیارات کسی ماتحت افسر کو نہیں سونپے جا سکتے۔چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ کیا کابینہ کے فیصلے پر سب وزیر دستخط کرتے ہیں؟ کابینہ کے فیصلے کے بعد کابینہ کے نہیں سیکریٹری کے دستحط ہوتے ہیں، آپ کہنا چاہتے ہیں کمیشن کے تمام ممبران سائن کریں؟۔پی ٹی آئی نے وکیل نے کہا کہ میں نے ایک درخواست بھی دی ہے، گواہان اور شاہدین کو بلانا چاہتا ہوں،
آپ نے شوکاز نوٹس دیا ہے جو نیا پراسس ہے، مجھے جرح میں رپورٹ بنانے والوں اور بینک افسران کو کراس ایگزامن کرنا ہے۔دورانِ سماعت ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ عمل مکمل ہو چکا ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہاکہ یہ ایک الگ پراسس ہے، وہ پہلے الگ پراسس تھا،
آپ نے اسکروٹنی میں شوکاز نہیں دیا تھا، ہم نے صرف اکائونٹ کی اسکروٹنی کی، پروسیڈنگ کا شوکاز نوٹس پہلا مرحلہ ہے، ابھی تک صرف معلومات ہے، بس ایک آرڈر ہے۔وکیل انور منصور نے کہا کہ شوکاز کے بعد لازمی ہو گیا کہ میں جرح کروں، گواہان بھی لائوں، ان افراد سے بات بھی کروں کہ اسکروٹنی رپورٹ میں کیا ہوا۔