کراچی(ایجنسیاں)اسٹیٹ بینک نے سینیٹ خزانہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ پانچ برس میں مکمل اسلامی بینکنگ نظام رائج کرنا ممکن نہیں، اس میں کئی مسائل ہیں۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ خزانہ کمیٹی کے اجلاس کو اسلامی بینکاری پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی اسٹیٹ بینک نے کہا
کہ چند بینکوں کو روایتی بینکاری سے اسلامی بینکاری میں تبدیلی میں5سال لگے، یہ ایک کمٹمنٹ ہے کہ ہم اسلامی بینکاری کی طرف بڑھیں، اسلامی بینکاری کیلئے شریعہ اسکالرز کی رائے بھی لینی ہوگی ۔وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ہمارے بہت سے سرمایہ کار اسلامی بینکاری کی طرف جانا چاہتے ہیں، ہمارے مذہبی عقائد کی وجہ سے ہمیں ضرور اسلامی بینکاری کی طرف جانا ہے مگر اس میں وقت لگے گا۔شیری رحمان نے کہا کہ ملک کو جن معاشی چیلنجز کا سامنا ہے کیا یہ وقت درست ہے کہ غیر سودی بنکاری پر بات کی جائے؟ اس سے پاکستان کو کونسے اسٹریٹجک فوائد ملیں گے،ہمیں کوئی بھی فیصلہ عجلت میں نہیں کرنا چاہیے‘شوکت ترین نے کہاکہ آئندہ وقت میں ڈیجیٹل بینکاری بہت زیادہ بڑھ جائیگی اسے بھی ذہن میں رکھنا چاہیے، اسلامی بینکنگ کو مرحلہ وار بڑھاتے جانا چاہیے، اسلامک بینکاری میں سود کی اجازت نہیں، سعودی عرب نے سود کو کمیشن کا نام دیا ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ بینکوں کی نئی برانچوں میں صرف اسلامی بینکنگ ہونی چاہیے۔