جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسحاق ڈار ڈالر 200 روپے سے نیچے لانے کے بیان سے پیچھے ہٹ گئے

datetime 1  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آئی این پی)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ڈالر 200 روپے سے نیچے لانے کے بیان سے پیچھے ہٹ گئے،انکا کہنا ہے کہ توقع تھی کہ ڈالر 200 روپے پر آئے گا، ڈالر کا ریٹ فکس نہیں کرسکتے، ڈالر افغانستان اسمگل ہورہا ہے، اس اسمگلنگ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں،اسلامی بینکنگ نظام کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بھی بھنور سے نکالنا ہے،سود کیخلاف اپیلیں واپس لینا میری ترجیحات میں شامل تھیں۔

شرعی عدالت کے سود کے خاتمے سے متعلق فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔یہ با ت انھوں نے کراچی میں حرمت سود سے متعلق کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں کہی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ توقع تھی کہ ڈالر 200 روپے پر آئے گا، ڈالر کا ریٹ فکس نہیں کرسکتے، ڈالر افغانستان اسمگل ہورہا ہے، اس اسمگلنگ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کی ادائیگی کی تاریخ 3 سے 5 دسمبر ہے، سکوک کی ادائیگیاں موخر نہیں کریں گے، ایسا کرنے سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں ملکی ساکھ متاثر ہوگی۔قبل ازیں حرمت سود سے متعلق کانفرنس سے خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کامالیاتی نظام معاشی ترقی کے لئے اہم ہوتا ہے، شریعت نے سود کی ممانعت کی ہے، سود سے پاک معاشرے کے لئے سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی، 2016 کے بعد سے اسلامی بینکاری کے فروغ کے اقدامات ٹھپ ہوگئے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک نے سودی نظام پر عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کیں، دونوں سرکاری اداروں کے حوالے سے مجھے تشویش ہوئی۔اسحاق ڈارنے کہا کہ بینکاری خدمات کا استعمال جدید دور کی ضرورت بن چکا ہے، بینکاری نظام کے ذریعے شفاف لین دین کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، ہم نے پہلے دور حکومت کے بعد سے اسلامی بینکاری کے لئے کوشش کی ہے۔

اسلامک بینکاری نظام میں چند سال کے دوران 10 گنا سے زیادہ وسعت آئی ہے، اس وقت اسلامی بینکاری 20 سے 25 فیصد ہوگئی ہے۔ 5 سال میں بینکنگ سسٹم کو اسلامی بینکاری میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرنے کے عادی بن چکے ہیں، ہم قرضے لے کر اخراجات کرتے ہیں، ہمیں اپنی آمدنی بڑھانی اور اخراجات میں کمی کرنی ہوگی، ہمیں میوچل فنڈز اور انشورنس کے بزنس کو ترقی دینی ہوگی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسلامی بینکنگ نظام کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بھی بھنور سے نکالنا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی نے کہا حکومت اپنا پیسہ اسلامی بینکوں میں رکھے،حکومت کے پاس تو پیسے ہی نہیں تو بینکوں میں کیسے رکھے گی۔آمدنی سے زیادہ اخراجات پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک سے سودی نظام کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلامک بیکنگ نظام کامیاب ہے۔بینکنگ نظام کے ذریعے دہشتگروں کی معاونت روکی جاسکتی ہے،دنیا بھر میں کوشش کی جارہی ہے کہ ہرفرد کو بینکاری نظام سے منسلک کیاجائے۔ بینکاری کا نظام زندگی کی ضرورت بن چکا ہے،اس وقت اسلامی بینک کے پاس 5 ہزار ارب کے ڈیپازٹ موجود ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…