جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

ارشد شریف قتل کیس،ایف آئی اے نے ثبوت فراہم کرنے کیلئے تسنیم حیدر کو طلب کرلیا

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2022 |

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے اہم معلومات اور ثبوت کا دعویٰ کرنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مبینہ رہنما تسنیم حیدر کو طلب کرلیا۔ایف آئی اے کی دو رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں تسنیم حیدر کو صحافی ارشد شریف کے قتل

کے حوالے سے تفتیش میں شامل ہونے کیلئے طلب کیا گیا۔ایف آئی اے کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے مبینہ رہنما کو 29 نومبر کو طلب کیا گیا ۔نوٹی فکیشن میں لکھا گیا کہ آپ (تسنیم حیدر) نے میڈیا پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارشد شریف کے قتل سے متعلق آپ کے پاس اہم معلومات اور ثبوت ہیں لہٰذا آپ کو 29 نومبر کو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی گزارش کی جاتی ہے۔خیال رہے کہ21 نومبر کو تسنیم حیدر نے صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق لندن میں پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ صحافی کے قتل سے متعلق ان کے پاس اہم معلومات اور ثبوت موجود ہیں۔سوشل میڈیا پر گردش گرتی تسنیم حیدر کی پریس کانفرنس کے ویڈیو کلپس کو پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے شیئر کیا گیا تھا۔پریس کانفرنس میں تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ (ن) لیگ کے قائد نواز شریف سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل اور سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی سازش کا حصہ تھے۔بعدازاں، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے وضاحت کی کہ تسنیم حیدر نامی شخص پاکستان مسلم لیگ (ن) لندن کا ترجمان نہیں اور اس کی جانب سے لگائے جانے والے سنگین الزامات کو مسترد کر دیا۔الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ تسنیم حیدر نامی شخص پاکستان مسلم لیگ (ن) لندن کا ترجمان نہیں،

اور اس کا ان کی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ تسنیم حیدر کے پاس ثبوت ہیں تو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے قانونی فورم پر پیش کریں۔یاد رہے کہ معروف صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا میں قتل کیا گیا تھا جہاں پولیس نے ابتدائی طور پر مؤقف اختیار کیا تھا کہ ’غلط نشاندہی‘ کے بنیاد پر واقعہ پیش آیا۔

واضح رہے کہ رواں برس پولیس نے ارشد شریف، اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال، نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز کے سربراہ عماد یوسف، اینکر پرسن خاور گھمن اور ایک پروڈیوسر کے خلاف 8 اگست کو پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے چینل پر نشر کیے گئے ایک متنازع انٹرویو پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا۔ایک روز بعد وزارت داخلہ نے اس فیصلے کی وجہ کے طور پرایجنسیوں کی طرف سے منفی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے چینل کا این او سی کا سرٹیفکیٹ منسوخ کردیا تھا اور اس کے بعد ارشد شریف ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…