اسلام آباد (آن لائن) وزیر خار جہ و چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کی سازش سے پردہ اٹھا تے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں دھمکی دی گئی تھی کہ انتخابات ہونگے یا مارشل لاء ہوگا ،عمران خان نے جان بوجھ کر ایک سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی ،عمران خان کی کوشش تھی کہ تبدیلی کو روک لیا جائے اور چاہے مارشل لاء لگ جائے ،
عمران خان نے اس کے بعد پھر مئی میں کوشش کی کہ آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کریں مگر وہ بھی کوشش ناکام رہی ،تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلئے عمران خان تاحیات آرمی چیف کو توسیع دینا چاہتے تھے ،یہ بھی پاکستان کی خوش قسمتی ہے اور جنرل باجوہ کا بھی شکریہ کہ انہوں نے اسے مسترد کیا ، عمران خان اور سب قوتوں کو جواب دیتا ہوں کہ یہ کھیل کھیلنا بند کریں اس کو پاکستان افورڈ کرسکتا ہے نہ پاکستانی عوام اسکو برداشت کرسکتے ہیں ایک آدمی کی انا کی سیاست کی بھینٹ مل کو نہیں چڑھایا جاسکتا ، آپ کی یہ آخری گھٹیا حرکت ہے اس کو ناکام بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹو نے کہا پیپلز پارٹی نے ہر سازش کو ناکام کیا اور آئندہ بھی جمہوریت کے خلاف سازش ناکام بنائیں گے ۔آپ کو صرف اس لئے کہہ رہے ہیں ہم سب سیاستدان ہیں، اس سے پاکستان کی معیشت ترقی کرے گی۔ایک وزیر اعظم کی انا کی وجہ سے ملکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا گیا۔ ایک وزیر اعظم کی انا کی وجہ سے مڈل ایسٹ سے یورپ و امریکہ تک تعلقات کو کمزور کیا گیا۔انہوں نے کہا اس وقت عمران خان کے لانگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں ہے ۔عمران خان نے غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے لئے لانگ مارچ کا ڈھونگ رچایا۔پاکستان میں اگر ترقی کرنی ہے تو سب کو اپنے دائرے میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔
کچھ ایسے گروپس ہیں کہ اگر یہ فیصلہ آئینی طور پر ہوجایے تو کچھ لوگوں کا سیاسی کاروبار ختم ہوجاتا ہے ۔جب سے یہ نظر آیا کہ تمام ادارے اپنے دائرے میں جارہے ہیں تو اس کو سبوتاڑ کرنے کی عمران خان نے کوشش کی ۔خان صاحب اور ان جیسے سیاست دان سمجھتے ہیں ان کا سیاسی مستقبل ادارے کے متنازعہ کردار سے جڑا ہے ۔بلاول بھٹو نے کہا ہم نے تاریخ میں پہلی مرتبہ آئینی طریقے سے
تحریک عدم اعتماد لائی اور کامیاب ہوئی۔کوئی حقیقی آزادی کا نعرہ لگا رہا ہے اور کوئی گھڑی نکال کر باہر آرہا ہے ۔اصل میں جو ہورہا ہے اس کی طرف بات کرنے کی ضرورت ہے ۔جمہوریت کی ترقی اور جدوجہد میں ہمارا خون پسینہ شامل ہے ۔پیپلز پارٹی نے خطرات کا سامنا کیا مگر ہم نے مل کر مشکلات کا سامنا اور امتحان میں سرخرو ہوئے ۔انہوں نے کہا خان صاحب کی سیاست کی کہانی صرف کرکٹ سے وزیراعظم تک ہے ۔
اس کو سلیکٹ کرنے کی سازش کو جمہوریت کے لیے برداشت کرنا پڑا مگر اس کے جو اثرات مرتب ہوئے وہ سب کے سامنے ہے ۔اس سے پاکستان کی جمہوریت کو نقصان ہوا مگر اس کیساتھ ساتھ معیشت کو نقصان پہنچایا گیا ۔پاکستان کی خارجہ پالیسی کو چار سالوں میں نقصان پہنچایا گیا ۔اس سب کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں،روس یوکرین کی جنگ، موسمیاتی تبدیلیوں سے اور کووڈ سے نقصان سمجھ میں آتا ہے ،مگر ایک وزیراعظم کے اپنے فیصلے نے پاکستان کو اتنا نقصان پہنچایا کہ ہم ڈیفالٹ تک پہنچ گئے تھے۔
بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کی سازش سے سر پردہ اٹھا تے ہوئے کہا ہمیں یہ دھمکی دی گئی تھی کہ یا انتخابات ہونگے یا مارشل لاء ہوگا ۔عمران خان نے جان بوجھ کر ایک سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی ۔عمران خان کی کوشش تھی کہ تبدیلی کو روک لیا جائے اور چاہے مارشل لاء لگ جائے ۔عمران خان نے اس کے بعد پھر مئی میں کوشش کی کہ آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کریں ۔عمران خان گھیراؤ جلاؤ کرکے آئی ایم ایف کو روکنا چاہتے تھے مگر وہ بھی کوشش ناکام رہی ۔
انہوں نے کہا پیپلز پارٹی نے اپنے لانگ مارچ کو پرامن طور پر منشتر کرنا تھا ہم نے دھرنا نہیں دینا تھا ۔تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلئے عمران خان تاحیات آرمی چیف کو توسیع دینا چاہتے تھے ۔یہ بھی پاکستان کی خوش قسمتی ہے اور جنرل باجوہ کا بھی شکریہ کہ انہوں نے اسے مسترد کیا ۔جنرل باجوہ نے اپنی ذات سے بڑھ کر آئین اور اپنے ادارے کا تحفظ کے ذریعے جواب دیا ۔عمران خان اور سب قوتوں کو جواب دیتا ہوں کہ یہ کھیل کھیلنا بند کریں ۔اس کو پاکستان افورڈ کرسکتا ہے نہ ہی پاکستانی عوام اسکو برداشت کرسکتے ہیں ۔
اگر حقیقی آزادی، جمہوریت اور غیر متنازعہ امور نہیں تو پھر یہی ہفتہ کیوں چنا؟۔آپ کا مقصد صرف حقیقی آزادی ہے تو پھر پنڈی سے خطاب کو کیوں چنا ۔عمران خان اور ان کے حمایتیوں کا مطلب ہے وہ قانونی و آئینی امور کے ساتھ ملک کی قسمت سے کھیلیں ،عمران خان کے ان دنوں ذہن میں جو آرہا ہے وہ یہ آئینی تقرری کو متنازعہ بنانے کی طرف اشارہ ہے ۔۔میں اس طرف سیاست کو نہیں دیکھنا چاہتا کہ کوئی ایک جنرل زندہ باد دوسرا کسی کو مردہ باد کہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ملک کو ایک شخص کی سیاسی انا کی بھینٹ نہیں چڑھایا جاسکتا،
ہم چاہتے تھے کہ وقت پر تعیناتی ہو، مگر عمران خان اس کو متنازع بنانے کی کوشش کررہے ہیں وزیراعظم آرمی چیف کی تعیناتی آئین کے مطابق کریں گے۔بلاول نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی ادارتی فیصلہ ہے، یہ عمل مکمل ہونے سے عمران خان جیسے کافی لوگوں کی سیاست ختم ہوجائے گی، جسے روکنے کیلیے وہ اپنی ا?خری کوشش کررہا ہے، عمران خان کو اپنا لانگ مارچ آرمی چیف کی تقرری تک ملتوی کرلینا چاہیے۔صدر مملکت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ان کا پہلے بھی امتحان لیا گیا تھا، عدم اعتماد کے وقت انہوں نے غیر آئینی کام کرتے ہوئے اسمبلی کو تحلیل کروانے کی کوشش کی تھی،
امید ہے اس مرتبہ آئین و قانون کے تحت ساری چیزیں چلیں گی، یہ صدر عارف علوی کے پاس آخری موقع ہے، اگر صدر عارف علوی نے کوئی گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو اسے نتیجہ بھگتنا پڑے گا، ان کا امتحان ہے وہ عمران خان کا ساتھ دیتے ہیں یا آئین کا۔بلاول نے مزید کہا کہ میں نے سنا ہے عمران خان راولپنڈی آنے کا اعلان کریں گے، وہ پرانی دھمکی کو دہرانے کیلیے آ رہے ہیں، ان کی اس سازش کو بھی ناکام بنائیں گے، میں یہ تجویز نہیں دوں گا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کوروکا جائے، مگر عمران خان ہمیں وہ قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں جو ہم نہیں اٹھانا چاہتے، عمران خان تعیناتی کے عمل کو مکمل کرنے دیں پھر جلسہ کریں۔عمران خان اگر آج یہی تماشا کریں گے تو سب جانتے ہیں آپ کا مقصد کیا ہے آپ کی یہ آخری گھٹیا حرکت ہے اس کو ناکام بنایا جائے گا۔