اسلا م آباد (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی کے لیے ملک کو نئے عمرانی معاہدہ کی ضرورت ہے ، جس کے لیے قومی سطح پر مذاکرات ہونے چاہیں۔ الیکشن اصلاحات، اسٹیبلشمنٹ کی سیاست سے غیر جانبداری اور آئین و قانون کی بالادستی کے تین نکاتی ایجنڈے پر مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے
لیے کردار ادا کرنے کوتیار ہیں۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی مفادات کے لیے ہے جس کا ملک کو بے انتہا نقصان پہنچا، یہ جنگ جاری رہی تو مزید نقصان ہوگا، سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں۔ حکمران جماعتوں کی کشمکش میں متاثرین سیلاب اور عوام پس گئے، معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا۔ موجودہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ انتخابات ہیں ، البتہ اصلاحات کے بغیر انتخابات سے بحران کم نہیں بلکہ اس میں مزیداضافہ ہوگا، نتائج کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا ، موجودہ پولرائزیشن بڑھے گی ۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے الیکشن سے قبل سیاسی جماعتیں الیکشن ریفارمز کے لیے آپس میں مذاکرات کریں۔ جماعت اسلامی کی تجویز ہے کہ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہوںتاکہ ووٹر مقامی جاگیر دار اور وڈیرے کے اثرو رسوخ سے آزاد ہو جائے ،ہم الیکشن کمیشن کو مالی و انتظامی لحاظ سے مضبوط اور خو د مختار دیکھنا چاہتے ہیں، الیکشن میں دولت کے استعمال کو روکنا ہوگا۔ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے اثر سے آزاد ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاںمحمد اسلم، امیر ضلع نصراللہ رندھاوا اور ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ حکمران جماعتوں نے بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کی
جس سے ان کے جمہوریت کے دعووں کی نفی ہوتی ہے ۔پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی عوام کے لیے نہیں ہے ،استعمار کے ایجنڈے پر ان کے مابین اتفاق رائے ہے ،یہ لوگ قرض لو اور ڈنگ ٹپاو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ،انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرضوں پر قرض لیے اور سودی معیشت جاری رکھی ،موجودہ مہنگائی اور بے روزگاری اور غربت کی وجہ ان حکمران جماعتوں کی نا اہلی اور غلط پالیسیاں ہیں ،
انہوں نے کشمیر کا سودا کیا اور ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا،یہ جاگیردار اور وڈیرے ہر حال میں اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے انہیں اسٹیبلشمنٹ کی چھتری درکار ہے ،ان کی حکومتیں مافیاز کے زیر اثر ہیں ،ان کے دور میں کرپشن میں ہر آئے روز اضافہ ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران جماعتیں جھوٹے نعروں کی بجائے عوام کو اپنی کارکردگی بتائیں ۔آج ملک کا ہر شہری ڈھائی لاکھ کا مقروض ہے ،
شرح نمو دو فیصد ،ملک کی کرنسی اپنی قدر کھو رہی ہے ، 80 فیصد عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، ڈھائی کروڑبچے غربت کی وجہ سے سکول نہیں جا سکتے ،عدالتوں میں انصاف نہیں ،ایوان ربڑسٹمپ اور ادارے اپنا وقار کھو چکے ہیں،غریبوں کو ہسپتالوں سے اسپرین کی گولی نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی وجہ سے پی آئی اے ،ریلویز اور سٹیل ملز جیسے قومی ادارے برباد ہو گئے ہیں۔
تین ماہ گزر گئے ،سردی آگئی ہے لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتیں تاحال سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کوئی ایکشن پلان نہیں دے سکیں ،متاثرین کے لیے اعلان کی گئی امدادی رقم کا کچھ اتا پتا نہیں ، لوگ کیمپوں میں بیٹھے ہیںمگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی،بس لڑائیاں جاری ہیں۔انہوں نے کہا سیلاب متاثرین کو فوری طور پر گھروں میں شفٹ کیا جائے اور حکومتیں اس کے لیے مزید ٹال مٹول نہ کریں،جماعت اسلامی متاثرین کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھے گی ،عوام کے حقوق کے لیے ہر فورم پر توانا آواز بلند کریں گے۔امیر جماعت نے کہا کہ عوام نے جاگیرداروں ،وڈیروں اور ظالم سرمایہ داروں کی جماعتوں کا اقتدار بھی دیکھ لیا اور ملک میں فوجی مارشل لاز کے نتائج بھی سب سے سامنے ہیں ،
ثابت ہو گیا کہ ان لوگوں کے پاس مسائل کے حل کے لیے کوئی اہلیت نہیں،دولت جمع کرنا اور اپنی نسلوں کا مستقبل بنانا حکمرانوں کا سب سے بڑا مقصد ہے،یہ لوگ ادارے مضبوط نہیں بلکہ انہیں اپنا تابع رکھنا چاہتے ہیں،عوام کی بہتری حکمرانوں کے ایجنڈے پر پہلے تھی نہ اب ہے ۔انہوں نے کہا مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے ،ملک کو اہل اور ایماندار قیادت چاہیے ،ملک میں وسائل کی کمی نہیں ،اصل مسئلہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ،کرپشن اور بیڈ گورننس ہے،قوم فرسودہ نظام سے چھٹکاراحاصل کرنے کے لیے جماعت اسلامی پر اعتماد کرے ۔ہماری جدو جہد کا مقصد کرپشن فری ،اسلامی فلاحی پاکستان ہے۔ثابت ہو گیا آزمودہ حکمران سیاسی جماعتوں سے بہتری نہیں آسکتی ،جماعت اسلامی اس وقت واحد آپشن ہے جو ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔