اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ مجھ پر زیادتی اور تشدد کی ذمہ دار وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کی سائبرکرائم برانچ اسلام آباد، رانا ثنا ء اللہ یا موجودہ حکومت نہیں، یہ چھوٹے اداکار ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ البتہ ایف آئی اے کا سب سے بڑا قصور یہ ہے کہ
وہ عدالتی اور پارلیمانی فورم پر بتائے کہ انہوں نے کس کر کہنے پر صرف ایک ٹوئٹ کی بنیاد پر مجھ پر ایف آئی آر کاٹی۔انہوں نے کہا کہ کس کے کہنے پر میرے گھر پر غیر قانونی چھاپہ مارا، میرے اہلِ خانہ کے سامنے مجھے مارا گیا، میرے گھریلو ملازمین کو بری طرح پیٹا گیا اور ٹھیک سوا 4بجے ایف آئی آر نے کن نامعلوم سفید لباس میں ملبوس ان درندوں کے حوالے کیا جنہوں نے اس جمہوری ملک کے دارالحکومت میں مقننہ و عدلیہ کی ناک کے نیچے گوانتاناموبے کی سیاہ تاریخ کو دہرایا۔انہوں نے کہا کہ پمز کے ڈاکٹروں سے بھی پوچھا جائیگا کہ میرے جسم پر جو تشدد کے نشانات تھے وہ انہوں نے کس کے کہنے پر مٹائے، ماتحت عدالتوں سے مجسٹریٹ سے پوچھا جائے گا کہ قانون و آئین سے بڑا کون ہے جو آپ بار بار میرا جسمانی ریمانڈ ان لوگوں کے حوالے کرتے تھے۔اعظم سواتی نے کہا کہ مجھ پر ہونے والے بے انتہا ظلم کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ میں اسلام آباد کے لوکل مجسٹریٹس کو وارننگ دیتا ہوں کہ میرے اس واقعہ کو آپ نے کور اپ نہیں کرنا کیوں کہ اس ملک کی اعلی ترین عدالتیں، بین الاقوامی فورمز میرے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے پردہ اٹھائیں گی۔چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے سینیٹر نے کہا کہ میں نے سچائی و حقائق پر مبنی اپنا مقدمہ سپریم کورٹ کی دہلیز پر پیش کردیا ہے۔