اسلام آ باد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بالآخر بلی تھیلے سے باہر آگئی ہےاور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپسی کی مشروط آمادگی ظاہر کردی ہے، روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی خبر کے مطابق اگرچہ عمران خان نےبظاہر یہ شرط لگائی ہے کہ اگر امریکی سائفر کی تحقیقات کرائی جائیں تو اسمبلی میں واپس آسکتے ہیں لیکن اس سے یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ وہ
ذہنی طور پر قومی اسمبلی میں واپس آنے کیلئے تیار ہوچکے ہیں، عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی نا کا می کے بعد جب قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا جذباتی اعلان کیا تھا تو اسی وقت انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا،اس فیصلہ سے ان کی پارٹی بھی تقسیم ہوئی اور 20ممبران اسمبلی منحرف ہوکر قومی اسمبلی میں بیٹھ گئے،راجہ ریاض جیسے بیک بنچر ایم این اے اپو زیشن لیڈر کے اہم آئینی عہدے پر فائز ہوگئے جو عمران خان کا حق تھا، عمران خان کو قومی اسمبلی چھوڑنے کی غلطی کا احساس ہونے میں پانچ ماہ لگے ہیں، انہوں نے اس زعم میں اسمبلی چھوڑی تھی کہ وہ عوامی دبائو کی طاقت سے ملک میں فوری الیکشن کرانے میں کا میا ب ہوجائیں گے لیکن حکمران اتحاد ڈٹ گیا اور اس مطالبہ کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا، عمران خان نے الیکشن کرانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگی اور مدد نہ ملنے پر ان کے خلاف بھی محاذ کھول کیا، بند گلی میں جانے کے بعد ما یوس ہوکر اب عمران خان ایک یو ٹرن لینے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہیں کیونکہ انہیں پارٹی کے ممبران اسمبلی کی جانب سے دبائو کا سامنا ہےجو ایک سال تک اسمبلی سے باہر رہنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے یہ عجیب تو جیہ پیش کی ہے کہ اب حکومت ملی تو ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے، تحریک انصاف پہلی بار حکومت میں آئی تھی اس لیے غلطیاں ہوئیں،جہاں تک عمران خان کی جانب سے امریکی سائفر کی تحقیقات کرانے کی شرط کا تعلق ہے تو یہ بھی عجیب منطق ہے کہ وہ اس حکومت سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں جسے وہ امپورٹڈ حکومت کہتے ہیں،دوسرے یہ کہ سائفر کی تحقیقات تو پہلے ہی قومی ایجنسیاں کرچکی ہیں اور یہ رپورٹ قو می سلامتی کمیٹی کو پیش کی جاچکی ہے۔ اس شرط کا مقصد بھی اسمبلی واپس آنے کیلے ماحول بنا نا ہے،اب تحریک کیلئے ماحول سازگار نہ پا کر اسمبلی جانا ہی ان کیلئے واحد آپشن ہے۔