اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

عدالتی حکم کے باوجود عمران خان دہشت گردی مقدمے میں جے آئی ٹی میں شامل تفتیش نہیں ہو ئے ، ایک اور نوٹس نظرانداز

datetime 10  ستمبر‬‮  2022 |

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو ان کے خلاف دائر دہشت گردی کے مقدمے میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی )کے سامنے پیش ہونے کے لیے ایک اور نوٹس بھجوا دیا تاہم سابق وزیر اعظم پیش نہیں ہوئے ۔سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی)انوسٹی گیشن ایسٹ اسلام آباد

کے دفتر سے جاری نوٹس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے کہا گیا ہے کہ آج شام 5 بجے تھانہ مارگلہ میں جے آئی ٹی میں پیش ہو کر سوالات کے جواب دیں۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 9 ستمبر کو دن 3 بجے جے آئی ٹی نے مقدمے کے حوالے سے تفتیش کے لیے طلب کر رکھا تھا اور جے آئی ٹی منتظر رہی۔چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا گیا کہ آپ 12 ستمبر تک انسداد دہشت گردی عدالت سے عبوری ضمانت پر ہیں اور عدالت کے حکم کے باوجود شامل تفتیش نہیں ہوئے اور نہ ہی وقوع کے بارے میں اپنا موقف پیش کیا۔پولیس نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے لیے جاری نوٹس کی تعمیل عمران خان کے چیف سیکیورٹی افسر ایس پی راجا طاہر کے ذریعے کرائی گئی ہے۔پولیس نے بتایا کہ نوٹس کی تعمیل ہونے کے باوجود عمران خان تھانے میں پیش نہیں ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو گزشتہ روز بھی طلبی کا نوٹس جاری ہوا تھا تاہم ان کی جانب سے تحریری جواب تھانے میں جمع کرا دیا تھا۔واضح رہے کہ 6 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں پولیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں بینچ نے عمران خان کی دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی تھی

اور اسی دوران وکلا کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے خلاف اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلی ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔ریلی سے خطاب میں عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں۔عمران خان نے ایڈیشنل اور سیشن جج زیبا چوہدری کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ خاتون جج نے دارالحکومت پولیس کی درخواست پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گِل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…