اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک غیر معمولی اقدام کے طور پر پنجاب کی سویلین بیوروکریسی نے صوبائی حکومت کو شوکت ترین کا لکھا ہوا خط بھیجنے سے روک دیا جو آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکیج کو سبوتاژ کرنے کیلئے لکھا گیا تھا۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق اس مقصد کیلئے واضح اور بروقت وارننگ جاری کی گئی کہ ایسا کوئی بھی اقدام مجرمانہ سازش اور
سنگین غداری کے زمرے میں آئے گا۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری، جو ریاست پاکستان کے حوالے سے کسی اقدام کے معاملے میں پہلے ہی شوکت ترین کو اپنی تشویش سے آگاہ کر چکے تھے، نے بھی بیوروکریسی کی وارننگ سے اتفاق کیا اور جو خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ نے کیا وہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ان ذرائع کا کہنا تھا کہ جب وزیر خزانہ پنجاب نے شوکت ترین کی خواہش کا اظہار صوبائی بیوروکریسی کے اہم ارکان کے ساتھ کیا تو انہوں نے خبردار کیا کہ صوبائی حکومت یہ جانتے ہوئے ایسا اقدام کیسے کر سکتی ہے کہ اس کے نتائج پاکستان کیلئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔محسن لغاری کو خبردار کیا گیا کہ آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس سے کچھ دن قبل ایسا خط لکھا سنگین غداری اور فوجداری سازش ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لغاری نے بیوروکریسی کی بات سے اتفاق کیا۔ لغاری کو مشورہ دیا گیا یہ معاملہ سیاسی قیادت کے روبرو اٹھائیں اور انہیں قائل کریں کہ وفاقی وزیر کو ایسا خط نہ لکھیں کیونکہ اس سے آئی ایم ایف بیل آئوٹ پیکیج کو نقصان ہوگا۔
بیوروکریسی نے سیاسی قیادت کو بتایا کہ بصورت دیگر بھی دیکھیں تو صوبہ خسارے کے بجٹ کی بات نہیں کر سکتا کیونکہ اسٹیٹ بینک کے پاس حقائق سمیت تمام ڈیٹا موجود ہے اور موجودہ حالات میں صوبے کے پاس سر پلس بجٹ ہے۔ پنجاب کی صوبائی بیوروکریسی کے ذمہ دارانہ کردار کی وجہ سے پنجاب نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنی مالی ذمہ داریوں سے دستبردار ہونے کیلئے خط نہیں لکھا۔
پی ٹی آئی کی حکمت عملی یہ تھی کہ پنجاب کو وہی کچھ کرنا تھا جو کے پی کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ کو لکھے گئے خط میں تیمور جھگڑا نے وفاقی حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف کی ڈیل کے معاملے پر مالیات کے حوالے سے وعدوں پر عمل درآمد پر غیر یقینی کا اظہار کیا تھا۔
جیسا کہ تازہ ترین آڈیو لیکس سے بات سامنے آئی ہے، پی ٹی آئی حکومت کے سابق وزیر اور عمران خان کے قریبی ساتھی خزانہ شوکت ترین نے محسن لغاری سے کہا تھا کہ وہ ایسا خط تحریر کریں جیسا کے پی کے وزیر خزانہ نے لکھا ہے جس میں بتایا جائے کہ صوبائی حکومت میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فسکل پالیسی کے حوالے سے آئی ایم ایف اور وفاقی حکومت کے درمیان طے پانے والی مفاہمت پر عمل نہیں کر پائے گی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ بتائی جائے کہ صوبے میں سیلاب آیا ہوا ہے۔محسن لغاری کی رائے تھی کہ ایسے اقدام سے پاکستان کو بحیثیت ریاست نقصان ہوگا۔شوکت ترین نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ اس سے ملک کا نقصان ہوگا لیکن پی ٹی آئی وفاقی حکومت کی مدد اُس وقت کیسے کر سکتی ہے جب وفاقی حکومت پارٹی کے رہنمائوں پر مقدمات درج کر رہی ہو۔
شوکت ترین نے لغاری کو یہ بھی بتایا کہ عمران خان بتائیں کہ یہ خط آئی ایم ایف کو بھیجنا ہے یا پھر صرف وفاقی حکومت کو۔ نتیجتاً شوکت ترین اور محسین لغاری نے خط کو سوشل میڈیا پر جاری کرنے پر بھی بات چیت کی تاکہ اگر حکومت یہ خط نہ بھی بھیجے تب بھی آئی ایم ایف کو بھی پتہ چل جائے۔