اتوار‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2024 

ایسا لگتا ہے پاکستان لاوارث ہے، لوٹنے والے موجود،بچانے والا کوئی نہیں،ووٹر ڈوب گئے، ووٹ لینے والے اسلام آباد یا بیرون ملک ہیں، سراج الحق

datetime 25  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ووٹر ڈوب گئے، ووٹ لینے والے اسلام آباد یا بیرون ملک ہیں۔ ایسا لگتا ہے پاکستان لاوارث ہے، لوٹنے والے موجود،بچانے والا کوئی نہیں۔ سیلاب زدگان کو راشن اورخیمے سیاسی بنیادوں پر

تقسیم ہو رہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلان کردہ فنڈز گرائونڈ پر نظر نہیں آ رہے۔ سیلاب زدگان کی بحالی کے نام پر کرپشن کے دروازے کھلیں گے، حکمران جماعتوں کے ممبران اسمبلی اور ٹھیکیدار مال بنائیں گے۔ حکومت سیلاب زدگان کو امداد کی تقسیم شفاف بنانے کے لیے خیراتی اداروں کے افراد، صحافی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل آزادانہ کمیٹیاں تشکیل دے۔ اگلے 72گھنٹوں میں متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو لوگوں کو لے کر حکمرانوں کے دفاتر اور بنگلوں کا گھیرائو کریں گے۔ پاکستان وسائل سے مالامال ایٹمی طاقت، حکمران اپنے اللے تللے بند کریں، عوام کے پیسے انہی پر خرچ کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامک سنٹر ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی رائو محمد ظفر، سیکرٹری جنرل پنجاب جنوبی صہیب عمار صدیقی اور امیر ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر ہاشمی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے اس موقع پر سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کو ملتوی کیے جانے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن کا کندھا استعمال کر کے عوام کو بنیادی جمہوری حق سے محروم رکھا ۔ الیکشن کمیشن نے حکمران جماعت کو شکست کے عمل سے بچانے کے لیے

شراکت داری کی۔ انہوںنے کہا کہ اگر سندھ حکومت کہتی ہے کہ انتظامیہ سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف ہے تو یہ غلط بیانی ہے کیوںکہ حالیہ دورہ سندھ کے دوران انھیں وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کہیں بھی متاثرین کی مدد کرتی دکھائی نہیں دی۔ انہوںنے کہا کہ سندھ پر سالہاسال سے حکمرانی کرنے والی جماعت نے صوبے کا بیڑہ غرق کر دیا اب اس کی شکست نوشتہ دیوار ہے۔سراج الحق نے کہا کہ وہ

گزشتہ پانچ دنوں سے جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے دورہ پر ہیں جہاں انھوں نے انسانوں کی بے بسی اور حکمرانوں کی مس مینجمنٹ کے دلخراش اور تکلیف دہ مناظر دیکھے۔ بزرگ، عورتیں اور شیرخوار بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑے ہیں، بیماریاں پھیل رہی ہیں، لوگوں کے پاس خوراک ، ادویات اور مویشیوں کے لیے چارہ دستیاب نہیں۔ سیلابی ریلوں سے لاکھوں کی تعداد میں مکانات تباہ ہو گئے،

ہزاروں افراد شہید جب کہ بے شمار افراد لاپتا ہیں اور لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں ڈھونڈرہے ہیں۔ لاکھوں دیہاڑی دار لوگ مسلسل بارشوں کی وجہ سے بے روزگار ہو چکے اور ان کے گھروں میں فاقے ناچ رہے ہیں۔ دوسری جانب انتہائی افسوس ناک امر یہ ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں عوام کے نام نہاد منتخب نمائندوں نے ہمیشہ کی طرح لوگوں کو لاوارث چھوڑا ہوا ہے۔ ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے وفاقی وصوبائی

ادارے اور حکومتیں آپس میں دست و گریبان ہیں۔ وڈیروں اور جاگیرداروں کے آبائی علاقوں میں بنگلے، محلات اور ڈیرے سنسان پڑے ہیں، مگر وہاں لوگوں کو سر چھپانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ قوم 75برس سے حکمرانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے آزمائشوں میں ہے۔ بارش کا ایک ایک قطرہ رحمت لیکن حکمرانوں کی مس مینجمنٹ اور کرپشن کی وجہ سے زحمت بن چکا ہے۔ اگر بروقت ڈیم اور ذخیرے

تعمیر کیے جاتے تو ا ربوں ڈالر مالیت کا پانی ذخیرہ کیا جا سکتا تھا۔حکومتوں اور ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے اداروں نے محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاعات کے باوجود لوگوں کو بچانے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔دوسال قبل بننے والی سڑکیں اور انفراسٹرکچر برباد جب کہ انگریزوں کا تعمیر شدہ صحیح سلامت موجود ہے جو اس بات کی نشانی ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے ترقیاتی کاموں کے نام پر خوب کرپشن کی۔ انگریز

دور سے قائم پانی کی گزرگاہوں پر وڈیروں نے قبضے اور سرکاری وسائل استعمال کر کے اپنی زمینوں اور محلات کو بچانے کے لیے بندھ بنائے ہوئے ہیں، سیلاب آتا ہے تو پانی کا رخ بستیوں، شہروں اور دیہاتوں کی جانب موڑ دیا جاتا ہے۔ انھوں نے سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف جماعت اسلامی کی قیادت اور الخدمت فائونڈیشن کے رضاکاران کی تحسین کی اور اس عہد کا اعادہ کیا کہ متاثرین کی مدد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انھوں نے مخیرحضرات سے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے اپیل کی۔

موضوعات:



کالم



صدقہ


وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…