اسلام آباد( آن لائن ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور محاذ آرائی سے قیامت تک بیرونی سرمایہ نہیں آ سکتی۔ہمیں اقتصادی قوم بننا ہو گا، سیاسی استحکام اور پالیسیوں میں تسلسل سے ہی معاشی ترقی ہو سکتی ہے، نجی سرمایہ کاری اور سی پیک کے فوائد پر رپورٹ کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی
احسن اقبال کا کہا تھا کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ پاکستان کی قوم کرپشن کی وجہ سے ترقی نہیں کر سکی تو غلط ہے، پاکستانی قوم اتنی ہی کرپٹ ہے جنتی دنیا کی دوسری قومیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام سے ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی، سوچنا ہو گا کہ کیا ہم نے اہداف پورے کیے؟ کیا وجہ ہے دیگر ممالک ہم سے آگے نکل گئے؟انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت قوم بیماری کی تشخیص درست کی تو علاج بھی درست ہو جائے گا، بے یقینی، محاذ آرائی سے قیامت تک بیرونی سرمایہ نہیں آ سکتی، معیشت میں استحکام آتا ہے تو درآمدات بڑھنے سے ادائیگیوں میں استحکام نہیں رہتا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا سی پیک 2013 میں کاغذ کا ٹکڑا تھا، چین نے پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کی جب مقامی سرمایہ کار، سرمایہ کاری کو تیار نہ تھا، یورپ اور امریکا سمیت کوئی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہ تھا۔احسن اقبال نے کہا کہ پانچ سال میں چین سے 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، چین نے تھر کول میں آکر سرمایہ کاری کی۔
تھر کول پلانٹ سے 400 سال کے لیے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، تھرکول پاکستان کا سب سے سستا انرجی پیدا کرنے والا منصوبہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں انفرا اسٹرکچر اور انرجی کے مسائل کا سامنا تھا، سی پیک صرف بجلی اور انفرا اسٹرکچر کا منصوبہ نہیں۔
یہ اسٹریٹجک منصوبہ ہے، 2020 سے 2025 تک 5 اقتصادی زون بناکر چینی صنعت کو ری لوکیٹ کرنا تھا لیکن گزشتہ حکومت نے 2 سالوں میں سی پیک میں خرابیاں نکالیں۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ ہمیں اقتصادی قوم بننا ہو گا، سیاسی استحکام اور پالیسیوں میں تسلسل سے ہی معاشی ترقی ہو سکتی ہے، معاشی بہتری کے لیے ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو بڑھانا ہو گا۔