اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے جمعرا ت کو ہونیوالے اجلاس کے منٹس اور فیصلوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی نظریں جوڈیشل کمیشن پاکستان پر
جمی ہیں انہیں یہ جاننے کا آئینی حق حاصل ہے کہ کیا فیصلہ ہوا، چیئرمین اچانک اجلاس چھوڑ کر چلے گئے، اس کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن بھی چلے گئے اورپہلی بار ہوا کہ قائم مقام سیکرٹری نے میٹنگ منٹس اور فیصلے تیار کئے انہیں چاہئیے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر میڈیا کو جاری کردیں۔تفصیل کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی کی طرف سے چیف جسٹس آف پاکستان اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ممبران کے نام خط لکھا گیا ہے،خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس جے سی پی کے چیئرمین کی طرف سے پیش کیے گئے پانچ نامزد افراد پر غور کیلئے منعقد ہوا۔تفصیلی بحث کے بعد جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اراکین کی اکثریت جس میں جسٹس سردار طارق مسعود، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی، نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین اور میں نے سندھ ہائی کورٹ کے تین جونیئر ججز اور لاہور ہائی کورٹ کے ایک جونیئر جج کی نامزدگیوں کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔جہاں تک پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تعلق ہے تو یہ فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ وہ پانچ ہائی کورٹس میں سے نہ تو سینئر ترین چیف جسٹس تھے اور نہ ہی سینئر ترین جج ،ان کا نام جب دیگر ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور سینئر ترین ججوں کے ساتھ رکھا جائے اور ڈیٹا کا موازنہ کیا جائے تو ان کے نام پر غور کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ آئین ’’متوقع‘‘ آسامیوں پر تقرریوں کی اجازت نہیں دیتا۔ چیئرمین نے جو فیصلے کیے گئے تھے ان کا حکم نہیں دیا اور اچانک اجلاس چھوڑ کر چلے گئے، اس کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن بھی چلے گئے لہٰذا اب یہ معاملہ عارضی طور پر مقرر کردہ قائم مقام سیکرٹری کے پاس آ گیا کہ وہ میٹنگ منٹس اور فیصلے جو کہ لیے گئے تھے تیار کریں۔ یہ پہلی بار ہے کہ وہ ایسا کر رہے ہیں، کیونکہ سیکرٹری چھٹی پر ہیں۔انہوں نے خط
میں مزید لکھا ہے کہ قوم کی نظریں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان پر جمی ہوئی ہیں اور انہیں یہ جاننے کا آئینی حق حاصل ہے کہ کیا فیصلہ ہوا۔اس لیے قائم مقام سیکرٹری کو یہ فیصلہ فوری طور پر میڈیا کو جاری کرنا چاہیے،جس سے غیر ضروری قیاس آرائیوں اور غلط رپورٹنگ کو بھی روکا جا سکے گا کیونکہ یہ میٹنگ بند کمرے میں ہوئی،یہ توقع کی جاتی ہے کہ تفصیلی منٹس ان تمام واقعات کی درست عکاسی کریں گے۔خط کی کاپی قائم مقام سیکرٹری،جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی دے دی گئی ہے۔