اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ،آن لائن)سابق وزیر اعظم نوازشریف نے پارٹی قیادت سے مرکز میں حکومت چھوڑنے کے آپشن پر بات چیت شروع کردی۔ذرائع کے مطابق نوازشریف کی پارٹی قیادت سےقبل ازوقت انتخابات کےآپشن پربھی بات چیت ہوئی۔ذرائع کا بتانا ہےکہ نوازشریف پی ڈی ایم رہنماؤں اور شہباز شریف سے کئی بار قبل از وقت انتخابات اور
حکومت چھوڑنے کے آپشن پر بات کرچکے ہیں تاہم آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور دیگر نے حکومت چھوڑنے کی مخالفت کی ہے۔ذرائع کے مطابق نوازشریف کا کہنا ہےکہ حکومت میں رہنا مزید مسائل کا عندیہ دے رہا ہے۔دوسری جانب سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے سابق صدر آصف زرداری اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان سے رابطے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کو بھی ٹیلی فون کیا ۔ذرائع کے مطابق دونوں بھائیوں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور عدالتی فیصلہ پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے وزیراعظم کو پنجاب میں متحرک ہونے کی ہدایت کی ہے ۔علاوہ ازیں پنجاب کے حالیہ ضمنی انتخابات میں بدترین شکست کے بعد مسلم لیگ (ن) کے اندر تقسیم اور اختلافات میں شدت آنا شروع ہوگئی ہے اور پارٹی کے اندر غیر معمولی اہمیت کا حامل مریم نواز کا گروپ انہیں پارٹی کی چیئرپرسن بنانے کے لئے متحرک ہوگیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے سینئر رہنمائوں نے نواز شریف کو پیغام بھجوایا ہے کہ شہباز شریف حکومت چلا سکے نہ ہی پارٹی جبکہ حمزہ شہباز بھی پرفارم نہ کرسکے جس کی مثال پنجاب کے حالیہ ضمنی الیکشن میں بدترین شکست ہے۔
پارٹی رہنمائوں نے مزید مشورہ دیا کہ اگر حکومت اپنی مدت پوری کرتی ہے تو شہباز شریف حکومت چلاتے رہیں ،شہباز شریف سے پارٹی کے صدر کا عہدہ واپس لیکر مریم نواز کو چیئر پرسن بنایا جائے ،پارٹی رہنمائوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو فوری وطن واپس آنا چاہیے اور تمام معاملات کو خود ہینڈل کرنا چاہیے۔
اس وقت ملک اور پارٹی کو نواز شریف کی اشد ضرورت ہے ،اگر نواز شریف کچھ ماہ مزید لندن میں قیام کرتے ہیں تو تب تک مریم نواز کو پارٹی کا چیئرپرسن بنایا جائے اس سے اچھی چوائس کوئی نہیں ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کو کوئی مجبور کرکے حکومت میں نہیں لایا بلکہ ہم نے اتحادیوں کے کہنے پر اقتدار سنبھالا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی )والے پروپیگنڈہ کررہے ہیں، میاں جلیل شرقپوری اور میاں ریاض الدین 10،10 کروڑ میں فروخت ہوئے، اگرمجھے سپریم کورٹ بلا لیتا تو میں بتاتا کیسے 10 کروڑ روپے دیے گئے۔