اسلام آ باد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ کے فیصلہ سے ملک میں جاری سیا سی بحران کی سنگینی میں مزید اضافہ ہو گا معاشی بحران بھی بڑھے گا۔ روپیہ بدستور اپنی قدر کھو رہا ہے۔ سٹاک مارکیٹ گراوٹ، سر مایہ کار بے یقینی اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان سیا سی محاذ آ رائی میں شدت آئے گی۔
روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی شائع خبر کے مطابق پرویز الہی ٰکے وزیراعلیٰ قرار دیے جانے کے بعد حکمران اتحاد بالخصوص مسلم لیگ ن کے آپشنز محدود، عمران خان کی سیا سی پوزیشن مستحکم ہوگئی ہےاور وہ اب نئے انتخابات جلد کرانے کیلئے وفاقی حکومت پر دبائو بڑھائیں گے۔ وفاقی حکومت کو گرانے کیلئے پی ٹی آئی کے اندر دو سوچ پائی جاتی ہیں۔ ایک دھڑے کا موقف ہے کہ قومی اسمبلی میں واپس ہوکر وزیر اعظم شہباز شریف کے خلا ف عدم اعتماد کی تحریک لائی جا ئے۔ دوسرے دھڑے کی رائے ہے کہ اسلام آ باد میں دھرنا دیا جا ئے اور عوامی دبائو سے وفاقی حکومت کو گھر بھیجا جا ئے۔پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ہونے کی وجہ سے یہ دھرنا یا لانگ مارچ کامیاب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ اگرچہ ابھی تک حکمران اتحاد ابھی تک پرعزم ہے کہ ہم آ ئینی مدت پوری کریں گے لیکن حقیقت یہی ہے کہ وفاقی حکومت کمزور بیساکھیوں پر کھڑی ہے، شہباز شریف کی حکومت صرف اسلام آ باد تک محدود رہ گئی ہےیا سندھ میں ان کی اتحادی جماعت ہے ۔ بلوچستان حکومت سے بھی ان کی ورکنگ ریلیشن شپ ہے لیکن ملک کا سب سے بڑا صوبہ ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے، حکمران اتحاد کے پاس اب ایک ہی سیا سی مورچہ ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے ذ ریعے قانون سازی کرکے عمران خان کو ملنے والی سیا سی قوت کا توڑ کرے۔ ان کے خلاف زیادہ سے زیادہ مقدمات بنائے جائیں ۔ عدلیہ کے اختیارات کو محدود کرنے کرنے کیلئے قانو ن سازی کی بھی تجویز زیر غور ہے۔