لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ امید کرتا ہوں سپریم کورٹ ایسا قدم نہیں اٹھائے گی جس سے بے یقینی میں اضافہ ہو، ایک لوزشاٹ پاکستان کی معیشت کوتباہی کی طرف لے جا سکتی ہے،جس قانون کا ہمارے اوپر اطلاق ہوا
وہی پیمانہ عمران خان پر لگایا جائے ،کیسا لاڈلا ہے کس کا لاڈلہ ہے جسے پاکستان کا آئین نہیں پوچھ سکتا، یہ پاکستان کے سری لنکا بننے کے نعرے لگا رہاہے ، ہم نے پاکستان کوسری لنکا نہیں بننے دیا،عمران خان عدلیہ کوسیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کا کیس اہم ہے اس کیس کو فل کورٹ میں سنا جائے، مجھے نہیں پتا فوج متحرک ہوئی ہے یا نہیں، ہوسکتا ہے عمران فنڈنگ کیس کے پھندے سے بچنے کے لیے ایسی تجویزدے رہا ہو۔ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان جب سیاست میں شکست کھاتا ہے تو عدالتوں کواستعمال کرتا ہے، عمران فارن فنڈنگ کیس میں این آراوچاہتا ہے، آئین وقانون کے سامنے سب کو برابر ہونا چاہیے، پی ٹی آئی چیئر مین ذاتی مفاد کیلئے اداروں کواستعمال کرنا چاہتے ہیں، عمران خان مسلسل قومی اداروں کو دبا ئومیں لارہے ہیں، پنجاب بغیر کابینہ کے چل رہا ہے، عمران نیازی سپریم کورٹ کی کردارکشی کرتے رہے، ہم تو توہین عدالت میں نااہل بھی ہوجاتے ہیں، عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہیں ہوتی؟،عمران خان کوکبھی توہین عدالت کی پیشی پرنہیں بلایا گیا، عمران خان عدالتوں کو برا بھلا کہتے ہیں، عمران خان پاکستان کوسیاسی بحران میں دھکیلنا چاہتے ہیں، عمران خان مسلسل انتشارکے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے ایم پی اے ایک دم نااہل ہو جاتے ہیں،
قاسم سوری جیسے 2.5 سال تک حکم امتناعی پر رہتے ہیں،ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی بھی اسی درجے کے حق دار ہیں۔ انہوںنے کہا کہ عمران نیازی مسلسل انتشار کے ایجنڈے پر کام کر رہاہے ،صبح شام کہتا ہے پاکستان سری لنکا بنے گا،ہم پاکستان کو سری لنکا بننے سے بچا رہے ہیں،عمران نیازی اپنی منفی سیاست کر رہا،انتشار کی سیاست کر رہا ہے ،ممنوعہ فنڈنگ کسی قیمت پر آتی ہے ،کسی ایجنڈے پر آتی ہے ،امریکہ کے اداروں نے کروڑوں ڈالر لگا
کر سوشل میڈیا کے ذریعے انتخابات کو مینج کیا،یہاں بھی ایسا ہو رہا،1400 سوشل میڈیا ایکٹوسٹ 25 ہزار مہینہ پر بھرتی کیے گئے ، خیبر پختوانخواہ میںمسلم لیگ (ن)اور اتحادی جماعتوں نے موجودہ حالات میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا،عمران خان کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ،تباہی کا ذمہ دار عمران خان ہے ،یکم اپریل کو ملک کو کنگال کرکے چھوڑ کر گیا تھا،تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ وزارت خرانہ نے کہا کہ کچھ بھی نہیںہے ۔ انہوں نے
کہا کہ اگر کوئی آئین توڑے اس کا کیا انجام ہوتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان کی غیرت کہا تھی جب آئی ایم ایف سے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے قلم بھی انہیں پکڑا دیا،پاکستان کو اس مقام پر چھوڑ کر گئے ہیں کہ آج ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں کہ اس معاہدے کو ختم کریں،یہ ہماری حب الوطنی ہے کہ اس سب پر عمل کر رہے ہیں،جس کی اخلاقیات کی کہانیاں چپے چپے پر ہیں ،وہ ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے ،بنی گالہ کے نیچے کرپشن کے سمندر
بہتے تھے ،چور اور ڈاکو عمران کی کابینہ میں تھے ،خاتون کو حراست میں رکھ کر چیئرمین نیب کے ذریعے اپنے کیسز ختم کرائے ،آپ نے چار سال کی کارکردگی کا جواب دینا ہے ،کراچی سے پشاور تک کوئی ایک منصوبہ دکھا دیں،کہاں گئی پاکستان کی تری ،ایک کروڑ نوکریاں کہاں گئیں،آپ غلامی اور غیرت کا چورن بیچ رہے ہیں،آپ نے چار سال میں پاکستان میں کیا کیا،ان کے بیجے ہوئے کانٹے ہم چن رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ سے
عرض ہے،الیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوںعمران کے پاس کون سی سلمانی ٹوپی ہے،کروڑوں روپے کے بیرون ملک فنڈز خرد برد کر جائے ،ممنوعہ ذرائع سے حاصل کی فنڈنگ پرکیس کو سات سال سے کوئی ہاتھ نہیں لگا رہا ،پاکستان کا کوئی ادارہ عمران خان کو نہیں پوچھ سکتا، جس قانون کا ہمارے اوپر اطلاق ہواوہی پیمانہ عمران خان پر لگایا جائے ،کیسا لاڈلا ہے کس کا لاڈلہ ہے جسے پاکستان کا آئین نہیں پوچھ سکتا،اس نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پیروں تلے روندا اور قانون کا درس دیتا ہے ،سینیٹ میں اکثریت کو شکست دی وہ کیا تھا۔