لاہور(این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اسلام آباد سے لاہور آتے ہوئے ایک ریسٹورنٹ میں ناروا رویہ اپنانے والی فیملی کے خلاف کسی قسم کی قانونی چارہ جوئی نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو قیادت اس طرز عمل کی ذمہ دار ہے میں
اس کے خلاف عوام کی عدالت میں ایف آئی آر درج کرا رہا ہوں،معاشرے کی خاموش اکثریت کا فرض ہے کہ وہ اس طرح کے رویوں کی حوصلہ شکنی کرے اوراگر ہم نے اس کی مذمت نہ کی تو خدانخواستہ ہم بھی لبنان کی طرح خانہ جنگی کاشکار ہو سکتے ہیں،اگر آج قیمتیں نہ بڑھاتے تو سری لنکا جیسے حالات ہوتے، ملک کو ڈیفالٹ اور معاشی خانہ جنگی سے بچایاہے،پیٹرول ہم نے نہیں بڑھایا جس قیمت پر مل رہا ہے اسی پر دے رہے ہیں،آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ٹھیک چل رہے ہیں معاہدہ ہوگا،اگست سے پہلے سب معاملات طے پا جائیں گے،عمران حکومت کی کارکردگی پر آئی ایم ایف ہم پر اعتماد نہیں کررہا۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ میرے ساتھ تحریک انصاف سے ہمدردی رکھنے والی فیملی نے ناروا رویہ اپنایا، پاکستان کے طول و عرض سے لوگوں نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے،یہ اس قیادت کی وجہ سے ہے جس کا کام صبح وشام لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا اورادھم مچانا ہے۔قانون مجھے اختیار دیتا ہے کہ میں سی آر پی سی،ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کر سکتا ہوں لیکن اس واقعہ میں خواتین اور بچے ملوث ہیں اس لیے میں نے قانونی کارروائی سے اجتناب کا فیصلہ کیا ہے۔ میں عوام کی عدالت میں اس طرز عمل کی ذمہ دار اس قیادت کے خلا ف ایف آئی آر درج کر ارہا ہوں۔
اگر میرے ساتھ بھی سکیورٹی گارڈ ہوتا یا کوئی جذباتی حمایتی ہوتا تو ان کے ساتھ نا مناسب رویہ اپناتا تو صورتحال بہت گھمبیر ہو سکتی تھی۔ جو پی ٹی آئی کے ہمدرد ہیں میں انہیں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ٹھنڈے دل اور دماغ کے ساتھ سوچیں آپ جس جذبے کے تحت اپنے لیڈر کی محبت کا حق ادا کرنے کے لئے جہالت پر مبنی جس طرح کی کارروائیاں کر رہے ہیں ان کا لیڈر ان سے کتنا مخلص ہے، وہ اپنی انا ء پرستی اور سیاسی ایجنڈ ے کیلئے نا
مناسب رویے اور شرمناک رویوں کا عمل کرا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران نیازی نے آج تک ٹریک ریکارڈ یہ ہے کہ اس نے لوگوں کو استعمال کیا ہے اور ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیاہے، عمران نیازی کو ٹیم میں لانے والا اس کا کزن ماجد خان تھا، اگر اسے کرکٹ کیپ نہ ملتی تو یہ کبھی آکسفوڑد یونیوسٹی تک نہ پہنچ سکتا، اس نے سازش کر کے اپنے کزن کی کمر میں چھرا گھونپا اور اسے ٹیم سے باہر پھینکا، اس نے ہر محسن کی پیٹھ میں چھرا
گھونپا ہے۔اگر نواز شریف اسے سیڈ منی اور پلاٹ نہ دیتے تو یہ آج بھی شوکت خانم کے نقشے لے کر سڑکوں پر چندے اکٹھے کر رہا ہوتا، اگر شہباز شریف اور یوسف رضا گیلانی اس کی مد نہ کرتے تو یہ آج بھی دنیا میں نمل یونیورسٹی کے لئے چندے اکٹھے کر رہا ہوتا،جہانگیر ترین اپنا جہاز نہ دیتا تو یہ آج بھی دھکے کھا رہا ہوتا اور اس کی کبھی حکومت نہ بن سکتی، علیم خان اس کے جلسے بھرنے کے لئے اپنے وسائل استعمال نہ کرتا تو اس کا کیا
حال ہوتا، اس نے ہر کسی کو استعمال کیا اور ٹشو پیپر کی طرح پھنک دیا۔ انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگ عمران خان کی اندھی تقلید میں شرمناک کارروائیاں کر رہے ہیں،آپ دو منٹ کے لئے ٹھنڈے دل اور دماغ سے ضرور سوچیں کیا آپ جتنے اپنے لیڈر سے سنجیدہ ہیں کیا آپ کا لیڈر بھی سنجیدہ ہے وگرنہ وہ آپ کو اس طرح کی حرکات کے لئے نہ اکسائے جو شائستگی کے تمام رویوں سے عاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا جمہوریت اور آزادی
پر پختہ یقین ہے،بطور سیاستدان میرا فرض ہے کہ انتہائی برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ نہ دہراؤں جس کا مظاہرہ چند افرادنے کیا۔ پاکستان کے لئے میری جو بھی خدمات ہیں وہ مجھے کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں وہ قوم جانتی ہے،ہمارابرادر ملک چین بھی جانتا ہے اور دنیا اس کو سراہتی ہے،مجھے پی ٹی آئی کے لوگوں سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دس سال سے کردار کشی کی مہم
چلائی ہوئی ہے۔جو صبح وشام چور چور کی آوازیں لگاتا ہے لیکن چار سال تک ملک کے سیاہ سفید کا مالک رہا،جو چاہتا تھا دس منٹ کے اندر قانون پاس کر الیتا تھا، وہ جو چاہتا تھا ہو سکتا تھاچار لیکن چار سالوں میں ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بے حد مشکور ہوں کہ اس نے کروڑوں روپے لگائے میرے خلاف ریفرنس بنایا اوریہ ایک بھونڈا ریفرنس تھا جس میں کوئی مالی کرپشن نہیں، یہ ریفرنس اس لئے
بنایا گیا کہ نارروال جیسے ضلع میں بین الاقوامی کھیلوں کا کمپلیکس کیوں بنا دیا، اگر یہ گنا ہ ہے تو مجھے اس گناہ پر فخر ہے مجھے دوبارہ موقع ملے گا تو میں ایسے گناہ دوبارہ کروں گا۔ میں نے عمران خان کو چار سال ہر پلیٹ فارم پر چیلنج کیا کہ میں نے3200ارب روپے کی گرانٹ ریلیز کی اگر تم اس میں سے 32پیسے کی مالی کرپشن ثابت کردو تو میں قوم کا مجرم ہوں گا۔ عمران خان آج سڑکوں پر دھکے کھا رہا ہے یہ جتنا جھوٹ بول چکا ہے
بہتان بازی کر چکا ہے قیامت تک اسی طرح سڑکوں پر دھکے کھائے گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور لیڈر فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے بچوں کو قوم کو اس نفرت انتہا پسندی کا شکار ہوتے دیکھنا ہیں یا اس سے نکالنا چاہتے ہیں،بد قسمتی سے عمران نیازی بطور لیڈر اہم ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہوا جیسے حکومت چلانے میں ناکام ہوئے اور اپنے کارکنوں کی تربیت کرنے میں بھی بری طرح ناکام ہوئے، عمران خان کے ساتھ بچپن میں نہ جانے کیا حادثہ
پیش آیا تھا یہ ایک اینگری مین بن گئے، ہر کسی کے ساتھ ہر وقت لڑنے کے لئے نقصان پہنچانے کے لئے کردار کشی کے لئے تیار رہتا ہے ۔ عمران نیازی کی ذہنی حالت کا جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان اقتدار کی لالچ میں قوم کو رواداری، برداشت کی راہ دکھانے کو تیار نہیں لیکن اس سے ہماری ذمہ داری کم نہیں ہوتی بلکہ اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کی پہچان بد اخلاقی اور بد تہذیبی نہیں تھی
رواداری خوش اخلاقی فراخ دلی اس کی پہچان تھی۔ جس طرح میر ے ساتھ ساتھ اخلاق باختہ حرکت کی گئی پی ٹی آئی کے پیرو کار اپنے لیڈر کی بات پر عمل کرنے کی بجائے سوچیں کہ وہ ان کی سادگی سے ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔ عمران نیازی کی جہالت پر مبنی تقریریں سن کر رائے قائم نہ کریں، میں یہمقدمہ عوام کی عدالت میں رکھوں گا اور لوگوں کو چاہیے کہ ناروا رویہ اپنانے والوں کی مذمت کے ذریعے اس کردار کو معاشرے سے ختم کرنے کے
لئے کردار ادا کریں۔عمران خان ہماری نوجوان آبادی کو کو برباد کر رہا ہے انہیں انتہا پسند بنا رہا ہے تاکہ وہ اس سے بچ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے نفرت کی گولی کھائی ہوئی ہے اس نفرت کا علاج خالی مقدموں میں نہیں ہے بلکہ معاشروں کے رویے کی اصلاح میں ہے۔ ہر شہری سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ خدارا پاکستان کو انتہا پسندی نفرت کے راستے پر جانے سے روکیں۔ اگر ہماری قومی سلامتی کو کوئی خطرہ ہے تو ان بڑے خطروں میں
پولرائزیشن ہے جو معاشرے کے اندر پیدا کی جارہی ہے اگر ہم نے اس کو نہ روکا تو ہماری ساری ترقی غارت ہوجائے گی۔ میں اپیل کرتا ہوں کہ اس چہرے کو پہچانیں جو ہمیں تقسیم کر رہا ہے۔ ہر جماعت محب وطن ہے اورہر شخص ایمان کی دولت سے مالا ہے،ہر شخص سیاسی جماعتوں سے وابستگی سے بالا تر ہو کر ملک سے محبت کرتا ہے، جو شخص پاکستان کے آئین کو مانتا ہے چاہے وہ مسلمان ہے ہندو،عیسائی ہے اس پر سوال نہیں اٹھا
سکتے، جو شخص پاکستانیوں کے درمیان نفرتوں کی دیواریں کھڑا کر رہا ہے وہ پاکستان کا دوست نہیں دشمن ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ملک کے مشکل ترین معاشی صورتحال سے گزر رہاہے،اناڑی عمران خان نے ملک کی معیشت کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں،(ن)لیگ نے سخت فیصلے کئے،ملک استحکام کی طرف جا رہاہے، خواہش ہے کہ معیشت میں بہتری آئے،عوام کو ریلیف دیں گے۔ ملک کو دیوالیہ ہونے بچانے کیلئے سمندر میں چھلانگ لگائی، ان کا بوجھ ہمیں اٹھانا پڑا،پاکستان کو جب سنبھال لیں گے تو ہمیں پہلے زیادہ عوام مینڈیٹ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج قیمتیں نہ بڑھاتے تو سری لنکا جیسے حالات ہوتے، ملک کو ڈیفالٹ اور معاشی خانہ جنگی سے بچایاہے،پیٹرول ہم نے نہیں بڑھایا جس قیمت پر مل رہا ہے اسی پر دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ٹھیک چل رہے ہیں معاہدہ ہوگا،اگست سے پہلے سب معاملات طے پا جائیں گے،،عمران حکومت کی کارکردگی پر آئی ایم ایف ہم پر اعتماد نہیں کررہا،آنے والے دنوں میں چیزیں مستحکم ہوں گی۔ا نہوں نے کہا کہ عمران نیازی چار سال وزیراعظم رہے کوئی منصوبہ دکھا دے جو عوام کیلئے بنایا گیا ہو،لوگوں کو کلمے نہ پڑھاؤ اپنی کارکردگی بتاؤ۔