لاہور (آن لائن)اگر سپریم کورٹ نے حکم امتناعی نہ دیا تو پنجاب کی پگ کا فیصلہ آج شام تک ہو جائے گا۔نمبر گیم کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ایوان میں اراکین کی کل تعداد 371 ہے، اور اس وقت،مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 165 تھی جو ایک منحرف رکن کے بعد
164 ہے،منحرف رکن فیصل نیازی نے اپنا استعفا سپیکر کو دیا جو الیکشن کمیشن نہیں بھجوایا گیا،پی پی کے 7،آزاد 4،راہ حق پارٹی کے 1 رکن ملا کر حکومتی اتحاد 176 پر کھڑا ہے،پی ٹی آئی اتحاد کے ارکان کی تعداد 183 تھی، 25 نکلنے کے بعد 158 رہ گئی ہے،مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کے ساتھ مجموعی تعداد 168 ہو گئی ہے،ایک آزاد رکن چودھری نثار نے کسی گروپ کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے،چودھری نثار کی غیر جانبداری اور فیصل نیازی کے مستعفی ہونے کے بعد 2 ارکان گنتی میں شامل نہیں،حکومت سازی کیلئے 186 ارکان کی سادہ اکثریت کسی دھڑے کے پاس نہیں ہے،اس لئے دوبارہ الیکشن میں جس کے پاس عددی اکثریت ہو گی وہ ہی قائد ایوان منتخب ہو جائے گا۔سردست مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز کو پی ٹی آئی اتحاد پر 8 ممبران کی برتری حاصل ہے، رن آف الیکشن میں حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ برقرار رہنے کا قوی امکان ہے،آئین کے آرٹیکل 130 سب کلاس 4 کے مطابق اگر دو امیدواروں میں سے کوئی ایک بھی مطلوبہ ہدف حاصل نہ کر سکا تو ری پول ہو گا۔ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے گیارہ اراکین حج پر یا ملک سے باہر ہیں،اس طرح پی ٹی آئی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر مزید مشکلات کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔