اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے اراکین حکومت پر پھٹ پڑے اور کہا کہ ایسی وزارتوں پر تھوکتے بھی نہیں جہاں عزت نہ ہو،حکومتی پنجوں سے اپوزیشن کے بینچوں پر جانے میں دیر نہیں لگتی ،قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو تلاوت،نعت اور ترانے کے بعد ایم کیو ایم کے
اراکین اپنی بات کرنے کیلئے کھڑے ہو گئے ایم کیو ایم کے رکن صابر قائم خانی نے نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم منتخب ہو کر آئے ہیں ہمیں کسی سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں ہے میرے حلقے کے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔ میرے حیدرآباد میں ریلوے کا جو حال ہے اور سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں،تین ماہ میں پی آئی اے کا آفس بند ہوچکا ، ریلوے ختم ہوگئی اور وزیر آتے نہیں ہیں ہمیں ان سیٹوں کی وجہ سے عزت ملی ورنہ ہم تھوکتے بھی نہیں میں اس وجہ اس ایوان سے واک آؤٹ کر رہا ہوں جن سیٹوں پر ہم بیٹھے ہیں وہاں سے دوسری طرف آتے دیر نہیں لگتی۔ رکن اسمبلی صلاح الدین نے کہا کہ ہم نے اپ کی حمایت کی بھاری قیمت ادا کی ہے،ہم عہدوں پر لعنت بھیجتے ہیں ہم ایوان سے واک آوٹ کرتے ہیں، ایم کیو ایم کے اراکین کو ن لیگ کے اراکین اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی اور سابق سپیکر ایاز صادق نے روک لیا اور ان سے مذاکرات شروع کر دیئے اور ان کو واک آؤٹ کرنے سے روک لیا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشہ نے کہا کہ وضاحت کرنا چاہتی ہوں کہ بجٹ میں تبدیلی کیوں کی گئی ہم نے زیادہ براہ راست ٹیکس لگایا گیا ہے آئی ایم ایف کی وجہ سے فنانس بل میں تبدیلیاں آئی، یہ وہ تبدیلیاں ہیں جو سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے اتفاق کیا تھا سابقہ حکومت ان شرائط سے پیچھے ہٹ گئی تھی ۔ ہم نے وہی تبدیلیاں کی اور اس طرح کی کہ عام آدمی کو ریلیف ملے اپوزیشن کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری حکومت نے کیوں نہیں کیا یہ کوئی بچوں کا میچ نہیں ہو رہا کہ میں نہیں مانتا۔