لاہور(این این آئی)بھارتی حکومت نے پاکستان آنے والے سکھ اور ہندویاتریوں کو کسی بھی پاکستانی شہری کے مہمان بننے پر بلیک لسٹ کرنے کا عندیہ دیدیا۔میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت نے پاکستان آنے والے سکھ اور ہندویاتریوں کے لئے ایڈوائزی جاری کی ہے جس
کے تحت وہ پاکستان میں کسی بھی پاکستانی شہری کے مہمان نہیں بنیں گے بصورت دیگر مہمان نوازی قبول کرنیوالے یاتریوں کو آئندہ کے لئے بلیک لسٹ کردیا جائیگا۔بھارت کی مرکزی حکومت نے تمام ریاستی حکومتوں کو تحریری ہدایات جاری کی ہیں جس میں کہا گیا کہ بھارت سے پاکستان جانیوالے سکھ اور ہندو یاتریوں کو پابند کیا جائے کہ وہ پاکستان میں کسی بھی پاکستانی شہری کے ذاتی مہمان نہیں بنیں گے اور خود کو صرف متعلقہ گورودوارہ اور مندر تک محدود رکھیں گے۔تمام ریاستی حکومتوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے صوبے میں متعلقہ سکھ اور ہندو تنظیموں کو اس بارے آگاہ کریں، خلاف ورزی کرنیوالے یاتریوں کو آئندہ کے لئے بلیک لسٹ قراردے دیا جائے گا۔ادھرپاکستان سکھ گورودوارہ پر بندھک کمیٹی نے بھارتی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم مہمان نواز ہے، اپنے گھر آنیوالوں کو عزت اور احترام دینا ہمارے خون میں شامل ہے۔کمیٹی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومتی ایسے ہتھکنڈوں سے نفرتوں کے بیج بوناچاہتی ہے،پاکستان بھارتی کی طرف سے کرتارپور راہداری کے راستے گورودوارہ دربارصاحب آنیوالے بھارتی اورپاکستانی یاتریوں کے میل ملاپ کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈے کوبھی مسترد کرچکا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان آنیوالے سکھ اور ہندویاتری اپنے مذہبی اور مقدس مقامات کی یاترا کے علاوہ پاکستان میں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے مہمان بھی بنتے ہیں، جب کہ کئی یاتریوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ یہاں پاکستان میں اپنے آباواجداد کے آبائی گاؤں، علاقے کو دیکھ سکیں۔پاکستانی حکام سے اجازت لیکر وہ لوگ اپنے آبائی علاقوں کو بھی دیکھ لیتے ہیں جہاں ان کی مہمان نوازی کی جاتی ہے۔