کوئٹہ /کراچی (این این آئی) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ امریکہ آئی ایم ایف کے ذریعہ پاکستان کی معیشت کو شکنجے میں جکڑنے کے بعد اپنے ناجائز بغل بچہ اسرائیل کو تسلیم کروانے کے لیے بھرپور دباؤ ڈال رہا ہے اور موجودہ
حکومت میں شامل پارٹیوں کے نمایاں رہنما بھی اس کی تائید کررہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو جامع مسجد مطلع العلوم میں خطبہ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ عمرانی حکومت میں بھی پارلیمنٹ کے ایوان میں برملا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے تحریک انصاف کی ایک خاتون رکن نے رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی موجودہ شہباز حکومت میں پی ٹی وی کے ایک اہم کارندے کے ذریعہ امریکہ کی ایک این جی او کا سہارا لیکر اسرائیل کا دورہ کروایا گیا اور اب حکومت میں شامل ایک پارٹی کے اہم رہنما نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا جس پر حکومت میں شامل دیگرجماعتوں کی مجرمانہ خاموشی نہ صرف ناقابل فہم بلکہ قابل مذمت ہے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ امریکہ، بھارت اور اسرائیل کا ’’پاکستان دشمن تکون‘‘ میں دیگر یورپی ممالک بھی شامل ہوچکے ہیں لیکن ہم نہ صرف آپس میں ہی گھتم گھتا ہیں اور ’’انڈا‘‘ پہلے یا ’’مرغی‘‘ کے معمہ کے مصداق اس بحث میں قوم کو الجھا دیا ہے کہ ’’سازش‘‘ پہلے ہے یا ’’مداخلت‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اسرائیلی اور بھارت تکون کی ’’سازشی مداخلت‘‘ تو عرصہ سے جاری ہے لیکن ہمیں اس کے اظہار کی بھی توفیق اورقوت نہیں ہے، ایبٹ آباد، سلالہ اور دیگر درجنوں ایسے واقعات میں ہم ’’مداخلت اور سازش‘‘ کی مذمت بھی نہ کرسکے۔ جمعیت کے رہنما نے امارات اسلامیہ افغانستان کی قیادت سے رابطہ کرکے افغانستان میں زلزلہ سے متاثرین اور شہداء سے اظہار افسوس کرتے ہوئے دنیا میں ہیومن رائٹس کے نام نہاد ٹھیکیداروں سے اپیل کہ وہ افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کریں۔