کوئٹہ / اسلام آباد( آن لائن ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ امریکہ سے باضابطہ ’’معافی ‘‘ کے لیے حکومت میں شامل تمام پارٹیوں کے قائدین کرام کو امریکی سفارتخانہ کی جانب ’’معافی مارچ‘‘کرنا ہوگا
تاکہ آئی ایم ایف کو پاکستان کی معیشت کو ’’گود ‘‘ لینے پر راضی کیا جائے۔ وہ جمعہ کو جامعہ مطلع العلوم میں خطبہ جمعہ اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور عائشہ غوث کے امریکی سفارتخانہ کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا کہ امریکہ نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر پاکستان کے کردہ اور ناکردہ گناہوں کو معاف کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن لگتا ہے کہ وہ اپنی پرانی روش اور تکیہ کلام ’’ڈومور‘‘ کو بھولا نہیں اس لیے وہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور عائشہ غوث کی امریکی سفارتخانہ حاضری اور باضابطہ معافی سے مطمئن نہیں ہوگا جب تک پاکستا ن کی متحدہ حکومت ریاستہائے متحدہ امریکہ سے بنفس نفیس کردہ اور ناکردہ گناہوں کی معافی نہیں مانگے گی تب تک کشکول میں بھیک کے نوے کروڑ ڈالر نہیں ڈالے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے تو پہلے اپنی پوزیشن واضح کردی تھی کہ ہم بھکاری ہیں اور بھکاری کی صرف ہاتھ پھیلانے کے سوا اور کوئی ترجیح نہیں ہوتی ۔ حافظ حسین احمد نے توقع ظاہر کی کہ امریکہ سے باضابطہ معافی کے لیے حکومت میں شامل پارٹیاں جلد ’’معافی مارچ‘‘ کا اعلان کریں گی اور اس مارچ کو بھی ’’جہاد‘‘قرار دیکر اس سے انحراف کو بھی گناہ کبیرہ قرار دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال رینٹل آزادی اور مہنگائی مارچ کے جہاد کے بعد اب مال غنیمت لوٹنے اور ’’ہنی مون‘‘ کا سیزن ہے بائیس کروڑ باراتیوں یعنی عوام کی سہولت کی فراہمی کا کام بعد میں شروع کیا جاسکتا ہے کیوں کہ عجلت کو تو شیطان کا کام قرار دیا گیا ہے۔