اسلام آباد (این این آئی)آئندہ مالی سال کا بجٹ آج جمعہ کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پیش کرینگے ،اگلے مالی سال کے لیے بجٹ کا حجم 9500 ارب روپے کے قریب ہو گا اور شرح نمو 5 فیصد رکھی جائیگی جو رواں سال 6 فیصد رہی۔حکومت نے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے دی ہے اور ان تجاویز پر آئی ایم سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہا
تاہم قابل ٹیکس آمدن کی حد طے کرنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق معاملات ابھی طے ہونا باقی ہیں۔بجٹ میں قرض اور قرض پر سود کی ادائیگی کیلئے 21 ارب ڈالر مختص کیے جا رہے ہیں ، بیرونی قرض کی ادائیگی کے لیے 3500 ارب اور مقامی قرض کی ادائیگی کے لیے 700 ارب روپے رکھے جائیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق حکومت اگلے مالی سال کے دوران مختلف ذرائع سے 4600 ارب قرض لے گی جبکہ سبسڈی کی مد میں 650 ارب روپے رکھے جانے کی تجویزہے۔ بجٹ میں پنشن کی ادائیگی کے لیے 530 ارب اور سول حکومت چلانے کے لیے 550 ارب مختص کیے جانے کا امکان ہے۔وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے ہو گا جس میں 100 ارب روپے کا پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کا پروگرام ہے۔اگلے سال کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5 فیصد سے کم تجویز کیا جا رہا ہے جو 3800 ارب روپے کے برابر بنتا ہے۔آئندہ مالی سال 41 ارب ڈالر کے فنڈز کی ضرورت ہو گی۔
21 ارب ملکی و غیر ملکی قرض کی ادائیگی کے لیے، 12 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے، 8 ارب ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے درکار ہوں گے۔ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 255 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے جبکہ نان ٹیکس ریونیو وصولی کا ہدف 2000 ارب روپے کے لگ بھگ رکھا جا رہا ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مجموعی آمدن 9000 ارب روپے تجویز کی جا رہی ہے، وفاق کو کل آمدن سے 4900 ارب روپے اور صوبو ں کو گرانٹس اور این ایف سی پول سے 4100 ارب روپے منتقل کیے جائیں گے۔ دوسری جانب بجٹ میں آئندہ سال بلاواسطہ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کی تجویز ہے اور بلاواسطہ ٹیکس وصولیوں میں1048 ارب روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلاواسطہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف4695 ارب روپے مقررکرنے کی تجویز ہے ،آئندہ بجٹ میں براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2560 ارب روپے مقررکرنے کی سفارش گئی ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ تقریباً 9 ہزار ارب روپے مقررکرنے کی تجویز ہے، ایف بی آرکا ٹیکس ہدف 7255 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ نان ٹیکس کی مد میں 1626 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔