لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کرناسیکھیں۔ ہم آئین و قانون کی بالادستی اوراسلامی نظام کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، یقین سے کہتاہوں کامیاب ہوں گے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں ملک کو سود سے آزاد کرانے کے لیے علما، قانونی اور معاشی ماہرین سے جلد مشاورت کا آغاز کریں گے۔
جماعت اسلامی نے ہمیشہ ملکی معاملات میں امریکی مداخلت کے خلاف آواز بلند کی۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک عملاً ملک کے حکمران بن چکے۔ نئے وزیرخزانہ نے آتے ہی عالمی مالیاتی ادارے کی چوکھٹ پر حاضری دی ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک کی مدت ملازمت میں توسیع نہ کرنے کا حکومتی فیصلہ خوش آئند ہے۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدوں پر نظرثانی کرے۔ عوام مزید مہنگائی برداشت نہیں کر سکتے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کو من و عن قبول کرنے سے مہنگائی کا مزید طوفان آئے گا۔ پنڈوراپیپرز اور پاناما لیکس میں ملوث افراد کا احتساب کب ہو گا۔ قوم چاہتی ہے کہ سپریم کورٹ بیرون ملک بنکوں اور کمپنیوں میں دولت کے انبار جمع کرنے والوں سے پوچھے کہ انھوں نے یہ دولت کیسے کمائی اور کس طرح بیرون ملک بھیجی۔ جماعت اسلامی بار بار عالمی کرپشن سکینڈلز میں ملوث افراد کے احتساب کا مطالبہ کر چکی ہے۔ ملک کی دولت لوٹنے والوں اور ٹیکس چوری میں ملوث افراد کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔ حکمرانوں نے اپنی عیاشیاں بند نہ کیں اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ نہ ہوا تو معیشت میں بہتری کی توقع نہیں۔ تینوں بڑی پارٹیاں جاگیرداروں اور وڈیروں کے کلبز ہیں۔ سیاست میں مفاد پرستوں اور مافیاز کا عمل دخل ختم کرنا ہوگا۔ عوام اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔ حکمران اشرافیہ برسہا برس سے عوام کی گردنوں پر سوار ہے، ان سے جان چھڑانا ہوگی۔
سامراج کے ایجنٹوں کو خیرباد کہنے کا وقت آگیا۔ ملک میں مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار ڈلیور نہیں کرسکے۔ ایک موقع اسلامی نظام کو ملنا چاہیے۔ عوام اور خصوصی طور پر نوجوان اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کریں۔ جماعت اسلامی کو موقع دیا جائے جس کا دامن کرپشن سے پاک ہے۔ ہمارے پاس اہل اور ایماندار قیادت موجود ہے۔ قوم اعتماد کرے اور ہمیں ملک کی خدمت کا موقع دے۔ آزمائے ہوئے لوگوں سے جان چھڑانا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیر لوئرمیں لعل قلعہ اور تلاش کے مقام پر عید ملن تقریبات اور تیمرہ گرہ میں ماہانہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا، صرف وعدے اور دعوے کیے گئے جو پورے نہیں ہوئے۔ کراچی سے چترال تک لوگ پریشان ہیں۔ ایک طرف حکمرانوں کی عیاشیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں، تو دوسری جانب غریب آدمی دو وقت کے کھانے
کے لیے ترس رہا ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کا کچومر نکال دیا ہے۔ گزشتہ روز بھی چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ نئی حکومت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی تھی کہ وہ سب سے پہلے مہنگائی کے مارے عوام کو ریلیف دیتی مگر تاحال ایسا نہ ہوسکا۔ پی ٹی آئی کی حکومت پونے چار برس خراب کارکردگی کا ملبہ پچھلی حکومت پر ڈالتی رہی اورموجودہ حکومت نے بھی یہی رٹ لگانا شروع کر دی ہے۔ موجودہ حکومت بنانے والی
تقریباً سبھی جماعتیں ماضی میں بھی حکمرانی کے مزے لوٹتی رہیں، دیکھتے ہیں اب وہ کس طرح ملک اور عوام کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں۔ امیرجماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں استحصالی نظام کا خاتمہ چاہتی ہے۔ کرپشن اور اقربا پروری حکومتی اداروں میں سرایت کر چکی ہے۔ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ، آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد اسلامی فلاحی
معاشرہ کے قیام کے لیے ہے۔ قوم نے اسلام آباد میں مفادات اور اقتدار کے حصول کے لیے جاری کھیل کو دیکھا، جس میں تمام چہرے بری طرح بے نقاب ہو گئے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جاگیرداروں اور وڈیروں کے درمیان اقتدار کی رسی کشی دیکھنے میں آئی، سالہاسال سے اسی طرح قوم کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی نے مفادات اور گالم گلوچ کی سیاست سے ہٹ کر عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہماری لڑائی کسی فرد یاجماعت سے نہیں بلکہ فرسودہ نظام کے خاتمہ کے لیے ہے۔ جماعت اسلامی ایک جمہوری جماعت ہے جس کے دروازے ہر اس شخص کے لیے کھلے ہیں جو ملک کو ملت کا درد رکھتا ہے۔انہوںنے کہا کہ ملک کی دیگر سیاسی جماعتیں جو جمہوریت کا دعویٰ کرتی ہیں،وہ خود جمہوریت کے تصور سے ناآشنا ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فرد اور معاشرہ کی اصلاح کے لیے میدان عمل میں ہے۔ہمیں مل کر حضورؐ کے دین کو تخت پر لانا ہے۔ اسلامی نظام کے نفاذ میں ہی انسانیت کی بقا اور کامیابی کا راز مضمر ہے۔