لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ٗ آن لائن )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی علیم خان نے انکشاف کیا ہے کہ توشہ خانے کی گھڑیاں بشری بی بی نے بیچیں اور پیسے بھی وصول کیے، وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے لیے مجھ سے آدھی قربانی بھی کسی نے دی ہوتو اس کا نام بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ حقائق جن کا
شاید لوگوں کو احساس نہیں ہے، 2010 سے میں عمران خان کا ساتھ دینا شروع کیا۔ان کا کہنا تھا کہ 30 اکتوبر 2011 کا جلسہ آیا تو عمران خان اور میاں محمودالرشید میرے پاس تشریف لائے اور کہا کہ یہ جلسہ آپ نے آرگنائز کرنا ہے اور اس کے بعد 2018 تک شاید ہی کوئی ایسا ایونٹ، جلوس، ریلی اور احتجاج نہیں جس کی انتظامی ذمہ داری میری یا میری ٹیم کی نہ رہی ہو۔ علیم خان نے کہا کہ تمام ایونٹس میں کوشش کی کہ تحریک انصاف پر کبھی کوئی بوجھ نہ پڑے، اپنے وسائل سے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ان کو اٹھایا، اس میں جہانگیر ترین اور میرے ذاتی دوستوں نے بہت مدد کی۔انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر یاسمین راشد کا الیکشن آیا تو ہم نے فنڈ ریزنگ کی تو اس میں جہانگیرترین، میں اور میاں خالد محمود نے اس میں حصہ ڈالا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2018 تک جتنے جلسے اور جلوس ہوئے ان میں ایک نئے پاکستان کے لیے عمران خان کا ساتھ دیا، ایک ایسا پاکستان جس میں ہمیں اپنے بچوں کا مستقبل نظر آتا تھا۔علیم خان نے کہا کہ ہم واقعی سمجھتے تھے کہ اگر پاکستان کو آگے بڑھانا ہے تو اس میں ایک ایسا پاکستان چاہیے جس میں لوگوں کا مستقبل محفوظ ہوں اور ہمارے بچے ایک خوب صورت پاکستان میں رہیں اور اس کے لیے ہم نے اپنا حصہ ڈالا، عمران خان یا کسی پر احسان نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ میرا بھی اتنا بھی ملک ہے جتنا کسی اور کا ہے
اور میں اپنے ملک کی ترقی کے لیے حصہ ڈالا ہے اور میں جس حد تک جاسکا گیا، میرا کاروبار تھا اور لاہور شہر میں حکومت کے خلاف کھڑا ہونا کوئی آسان نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے اندر ایک جذبہ تھا کہ میں نے اپنے ملک کے لیے کچھ کرنا ہے، جس نے مجھے سب کچھ دیا ہے، مجھے شہرت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دھرنا ہوا تو میں 126 دن وہاں رہا، ایک،ایک دن کیسے رہا، صفائی، کھانا اور پانی پہنچانے کی ذمہ داری خود ادا کرتا
رہا ہوں۔علیم خان نے کہا کہ آج لوگ کہتے ہیں کہ علیم خان نے پی ٹی آئی کے ساتھ غداری کی ہے، میں پوچھتا چاہتا ہوں کہ جتنا اس پی ٹی آئی اور عمران خان کا ساتھ علیم خان نے دیا ہے، کوئی میرے سے آدھی قربانی دینے والا آیا تو میرے سامنے لے کر آؤ۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب! میں آپ کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر پوری تحریک انصاف میں کسی نے علیم خان سے آدھی بھی قربانی دی ہے تو اس کا نام لے کر دکھائیں۔ان کا کہنا تھا کہ25 جولائی
2018 کو صوبائی اور قومی اسمبلی کے لیے انتخاب لڑا اور صوبائی نشست پر کامیاب ہوا، 26 جولائی کو رزلٹ کا اعلان ہوا اور 28 جولائی کو مجھے نیب سے پہلا نوٹس موصول ہوا،31 جولائی کو دوسرا، 3 اور 7 اگست کو بالترتیب تیسرا اور چوتھا نوٹس ملا۔انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو رکن صوبائی اسمبلی بننے کے بعد میں نے ایسا کون سا کارنامہ کیا تھا کہ آپ نے مجھے 10 دنوں میں 4 دفعہ نیب کے دفتر بلایا۔ان کا کہنا تھا کہ میں 2007 سے
لے کر 2018 کونسلر، ناظم اور نہ ہی رکن صوبائی اسمبلی تھا اور نہ وزیر تھا، تو میری ایسی کون غلطی تھی جو کہ آپ کو میرے ایم پی اے بننے کے بعد ایک دم یاد آئی کہ مجھے اگلے 15 دن میں 4 بار نیب کے دفتر میں بلایا۔وزیراعظم عمران کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ خان صاحب میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ دوسروں کو غداری کے تمغے دیتے تھے، اگر آپ نے عثمان بزدار کو بنانا تھا تو مجھے نیب کے پاس بلانے کی کیا ضرورت
تھی۔انہوں نے کہا کہ آپ مجھے اپنے بلاتے اور کہتے علیم خان میں آپ کو نہیں لگانا چاہتا، تحریک انصاف کے کارکن مجھے جواب دیں کہ مجھے 4 بار نیب میں کیوں بلایا گیا جبکہ 26 جولائی سے پہلے میں نے نیب کا دفتر بھی نہیں دیکھا تھا اور کوئی نوٹس بھی نہیں ملاتھا۔ان کا کہنا تھا کہ جب میں چوتھی بار ڈی جی کے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا تو ٹی وی پر آرہا تھا کہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ نامزد کردیا گیا، میں نے ڈی جی سے کہا کہ اب تو میری
جان چھوڑ دے، جس نے وزیراعلیٰ بننا تھا وہ بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حقائق عوام سنیں، یہ سچائی اور نئے پاکستان کے لبادے اوڑھے ہوئے ہیں، میں سارے کھولوں گا، سب بتاؤں گا اصل کیا ہے، جب آخری دفعہ دفتر میں پڑھتے ہیں تو ڈی جی بھی آگے سے ہنسنے لگتے ہیں، اس کے بعد 6 مہینے تک کوئی پیشی نہیں ہوئی۔علیم خان کا کہنا تھا کہ 6 مہینے بعد عثمان بزدار کے لیے آگیا کہ انہیں تبدیل کیا جارہا ہے، جیسے ہی ٹی وی پر ٹکر چلتا تھا
مجھے نوٹس آگیا، میں فروری میں نیب کے دفتر پہنچا تو انہوں میں مجھے وہیں بٹھا لیا اور 100 دنوں تک جیل میں رہا۔انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں نے ان 6 مہینوں میں جو کرپشن کی تھی وہ قوم کے سامنے لے کر آئیں، جس کی بنیاد پر مجھے جیل میں ڈالا گیا، اگر میرے خلاف اتنے ثبوت تھے تو آج تک میرے خلاف ریفرنس کیوں نہیں بنا۔ان کا کہنا تھا کہ کیوں میں تفتیش کی بنیاد پر جیل چلاگیا اور آج بھی جیل سے
باہر آنے کے باوجود تفتیش ہی چل رہی ہے، میرے خلاف آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں، سامنے لائیں، قوم کو بتائیں کہ علیم خان نے یہ کرپشن کی، وزیر بنا تو کون سی رشوتیں اور پیسے کھائے ہیں قوم کے سامنے لائیں۔وزیراعظم عمران خان سے کہا کہ اگر آپ سچے ہیں تو میرے سامنے آئیں اور بیٹھ کر قوم کا مقابلہ کریں اور میں بھی مقابلہ کرتا ہوں، قوم کے سامنے وعدہ کرتا ہوں اگر میں جھوٹا ہوا تو قوم کے سامنے خود کو گولی ماروں گا، نہیں تو
عمران خان ہمت کرے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان باہر نکلیں اور میرے سامنے مقابلہ کرو، بات نئے پاکستان کی کرتے ہو، یہاں آپ نے بزدار لگایا تھا تو کیا میں نے نہیں بتایا کہ بزدار کیا کر رہا ہے۔علیم خان نے کہا کہ یہاں 3،3 کروڑ میں ڈی سی لگتے تھے، میں نے بتایا تھا کہ یہاں کمشنر لگانے کے الگ ریٹ ہیں، ایس پی لگانے کا الگ ریٹ ہے، جب تک سی ایم سیکریٹری میں پیسے نہ دیے جائیں اس وقت تک کوئی تبادلہ نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے وزیراعظم
سے کہا کہ کیا آپ کو یہ سب نہیں پتہ، کیا ایجنسیاں آپ کو یہ رپورٹیں نہیں دے رہی تھیں، یہاں فرح کا کیا کردار تھا، پیسے کہاں جاتے تھے، قوم کو کیوں نہیں بتا رہے ہیں اور قوم کو دھوکا کیوں دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 183 اراکین ہیں اور آج آپ نے پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ نامزد کیا اور ان میں سے کوئی ایک کارکن اور ایک شخص نظر نہیں آیا اور پرویز الہیٰ سے صرف 5 ووٹ لینے کے لیے ان کو چنا۔ انہوں نے کہا
کہ وہ پرویز الہٰی جس کو آپ پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتے تھے، یہ آپ کا نیا پاکستان ہے اور اس کی بنیاد آپ نے رکھی ہے، جس کو آپ کو سب سے بڑا ڈاکو کہتے تھے، آج اپنی جماعت کے سارے 183 ووٹ اس کو ڈالنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے غدار ہیں تو کیا پرویز الہٰی کو ووٹ ڈالنا ہم غدار ہیں، اگر پرویز الہٰی کو ووٹ ڈالنا تھا تو پھر 26 سال کی تحریک کی ضرورت کیا تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں چوہدر شجاعت حسین
کو سلام پیش کرتا ہوں، جن کا بیٹے اپوزیشن کے ساتھ کھڑا ہوا، پھر ان کو بھی غدار کہیں۔ علیم خان کا کہنا تھا کہ آج یہاں مونس الہٰی نے بازار لگایا ہوا ہے، جس میں 5،5 او ر6،6 کروڑ کی بولیاں لگائی جارہی ہیں، کم ازکم 50 افراد ہیں جن کو پیش کش ہوئی ہے۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے کہا کہ مجھے آپ پر افسوس ہو رہا ہے اور ان لوگوں پر بھی افسوس ہورہا ہے جن کو اصلیت کا پتہ ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی نئے پاکستان کے جذبے
کے ساتھ پی ٹی آئی میں آئے تھے، 2010 سے 2018 تک یہاں مشکل وقت گزارا ہے، سب سے زیادہ نشانہ علیم خان تھا۔انہوں نے کہا کہ آج آپ کے پاس اکثریت نہیں ہے تو کہہ رہے ہیں بین الاقوامی سازش ہورہی ہے، میری تصویر لگا کر کہہ رہے ہیں یہ امریکی سفیر سے مل رہا ہے، میں تو امریکی سفیر سے آپ کے گھر میں ملاتھا۔ان کا کہنا تھا کہ آپ بھی امریکی سفیر کو ملے تو کیا آپ بھی غدار تھے، میں تو کوریا، آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات
اور سعودی عرب کے سفیروں سے بھی ملتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب آپ اپوزیشن میں تھے تو کیا آپ امریکی سفیر سے نہیں ملتے تھے، یہ نہیں ہوسکتا کہ کرکٹ میچ اس وقت تک ہو جب آپ جیت رہے ہوں اور جب آپ کی پسند نہ ہو تو وکٹیں اٹھا کر بھاگ جائیں گے۔علیم خان نے پنجاب میں وزیراعلیٰ کے لیے ووٹ دینے کے حوالے سے کہا کہ جس دن میں ووٹ دوں گا اس کے بعد استعفیٰ دوں گا، مجھے کسی سیٹ کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ
خان صاحب میں نے عثمان بزدار کے بارے میں جو پیغامات بھیجے ہیں وہ سب موجود ہیں اور آپ نے جو جواب دیے ہیں وہ قوم کے سامنے رکھوں گا۔وزیراعظم کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو ایک ایک کرپشن بتائی ہوئی ہے، پوری قوم کے سامنے آئیں گے، شیشے کے گھروں میں بیٹھ کر دوسروں پر مت پتھر مارو۔انہوں نے کہا کہ جتنا علیم خان آپ کو جانتا ہے، اتنا کوئی نہیں جانتا ہے، آپ کے بارے میں جتنی معلومات ہیں کسی
کو نہیں ہیں لیکن چپ ہوں کیونکہ کسی کے ساتھ چلیں تو کچھ لحاظ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی بیٹیوں کے خلاف آپ نے پرچے کرادئیے، وہ جہانگیر ترین جو آپ کے لیے دن رات محنت کرتا تھا، مروت کوئی چیز ہے۔غداری کے الزام پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج آپ مجھے ٹیگ کر رہے ہیں میں غدار ہوں، جو آپ کے ساتھ ہیں وہ محب وطن اور جو آپ کے خلاف ہوں وہ غدار ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے
بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں اور لباد اوڑھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے صرف اس لیے جیل میں بھیج دیں کہ میں بزدار کے خلاف ہوں، آپ کو وہ لوگ چاہیئں، جن کی نہ کوئی عقل ہو اور نہ کوئی سمجھ ہو اور وہ کرپٹ بے ایمان ہوں تاکہ وہ آپ کے نیچے لگے رہیں اور آپ کے سامنے کچھ نہ بول سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں قوم کے سامنے بولوں اور سچ بولوں، اگر کسی میں ہمت ہے تو آکر سامنا کرے۔علیم خان
نے کہا کہ میں بڑی وفا، بڑی محنت اور وسائل کے ساتھ اپنی ذات کو پیچھے رکھتے ہوئے تحریک انصاف کا ساتھ دیا، جو محنت کی وہ صرف ایک امید کے لیے تھی کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ عمران خان کی شکل میں نیا پاکستان بنے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا یہ دکھ ہے کہ میں نے جس شخص کے لیے اپنی زندگی کے 10 سال لگائے وہ اس قوم کے ساتھ مخلص نہیں ہے، اللہ سب دکھائے گا جو کسی کے اندر پوشیدہ ہے، جو ہے چھپ نہیں
سکتا، جو اصلیت ہے وہ ساری قوم دیکھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جو 4 بیوروکریٹ رہے ہیں، جس دن ان کو پکڑیں گے تو ساری قوم دیکھ لے گی اور پتہ چلے گا کہ کس نے کیا کیا ہے، سارا سچ پتا لگ جائے گا اور سارے کرتوت سامنے آئیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کے گھروالوں کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، فرح نے یہاں بہت رشوت لی ہے، وہ ٹھیکے، ٹرانسفر، پوسٹنگ میں موجود تھیں اور میرے خیال
میں وہ پاکستان سے باہر نکل چکی ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ فرح خان اور ان کے شوہر باہر جا چکے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ جتنی بھی چیزیں تھیں وہ سب سمیٹ کر جا چکی ہیں، وہ کس کو بچاتی رہی ہیں اور کتنا مال جاتا رہا ہے یہ آئندہ تفتیش ہوگی تو سب پتہ چل جائے گا۔علیم خان نے کہا کہ وہ سارے بیوروکریٹ یہی پر موجود ہیں اور جو پیسے لیتے رہے ہیں وہ سب عوام کے سامنے آئے گا اور قوم اصلی چہرہ دیکھ لے گی۔