اسلام آباد (این این آئی)ملک میں موجودہ آئینی صورت حال پرکراچی کے ڈپٹی اٹارنی جنرل کاشف سرور پراچہ بھی مستعفی ہوگئے۔کاشف سرور پراچہ کے پاس ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا بھی چارج تھا۔صدر مملکت کے نام دئیے گئے استعفے میں کاشف سرور پراچہ نے کہا کہ بطور ڈپٹی اٹارنی جنرل آئین اور قانون کی پاسداری فرائض میں شامل ہے، پاکستان میں آج ہونے والے واقعات کے تناظر میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔
خیال رہے کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد نے بھی آج احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا، راجہ خالد کا کہنا تھا کہ آئین کی دھجیاں اڑادی گئیں، حکومت کا مزید دفاع نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہاکہ ڈپٹی اسپیکر نے غیر آئینی رولنگ دی، آئین اور جمہوری اقدار کے منافی اقدام کی مذمت کرتا ہوں۔یاد رہے کہ اس سے قبل ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا اور کہا کہ حکومت کا مزید دفاع نہیں کر سکتا۔واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کو صبح ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو کچھ تاخیر کیساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً 12 بجکر 5 منٹ پر شروع ہوا۔جلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے کون بچائے گا پاکستان، عمران خان عمران خان کے نعرے لگائے۔ ڈپٹی اسپیکر نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو اظہار خیال کا موقع دیا۔وزیر قانون فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے سفیر کو 7 مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے،
اس میں دوسرے ممالک کے حکام بھی بیٹھتے ہیں، ہمار یسفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاری ہے، اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے ہمارے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کر دیا جائیگا تاہم اگر اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو آپ کا اگلا راستہ بہت سخت ہو گا۔