اسلام آباد (این این آئی)ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود خان نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ایک انٹرویومیں راجا خالد محمود خان نے کہا کہ اس ملک کے ساتھ بدترین ہوا ہے، ایسا کچھ ہونے کی آمر کے دور میں توقع کی جاسکتی ہے، کسی جمہوری حکومت
میں ایسا کبھی نہیں ہوا جو ہوا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے پاکستان کے آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، آئین کی دھجیاں اڑا دی گئیں، آئین اور جمہوری اقدار کے منافی اقدام کی مذمت کرتا ہوں اور حکومت کا مزید دفاع نہیں کر سکتا۔انہوںنے کہاکہ ڈپٹی اسپیکر نے اقدام وزیر اعظم عمران خان کے ویژن، خواہش اور منشا کے مطابق ہوا، یہ قطعی طور پر آئین و قانون کے مطابق نہیں تھا، سپریم کورٹ آئین کی کسٹوڈین ہے اور اسے اس اقدام پر ازخود نوٹس لینا چاہیے۔راجا خالد محمود نے کہا کہ وزیر اعظم کا صدر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دینا اور صدر کا نئے وزیر اعظم کے انتخاب تک عمران خان کو اپنا کام جاری رکھنے کی ہدایت دینا بھی صریحاً غیر آئینی ہے، وزیر اعظم کا اقدام آئین کے آرٹیکل 6 کے زمرے میں۔پارلیمنٹ کی کارروائی چیلنج ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس سے قبل 17ویں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کی گئی اور جس میں ترمیم کے لیے عدالت عظمیٰ نے ہدایات دی تھیں اور پھر یہ 18ویں ترمیم کی صورت میں سامنے آئی، اس کے علاوہ بھی اس طرح کی اور مثالیں ہیں۔
جہاں آئین کی صریح خلاف ورزی ہو تو سپریم کورٹ کارروائی کر سکتی ہے اور اس تمام کارروائی کو کالعدم قرار دے دسکتی ہے۔واضح رہے کہ کچھ دیر قبل ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا ۔