بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عدم اعتماد کا نتیجہ خلاف آیا تو میں نہیں مانوں گا، وزیراعظم عمران خان کی غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو

datetime 3  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)عدم اعتماد کا نتیجہ خلاف آیا تو میں نہیں مانوں گا، یہ بات وزیراعظم پاکستان نے روئٹرز کے نمائندے جبران پیش امام سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ جبران پیش امام کے مطابق جب انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے سوال پوچھا کہ کیا وہ تحریک عدم اعتماد کے نتائج کو قبول کریں گے، اس پر وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ میں ایک ایسے پراسیس کے نتائج کو کیسے قبول کر سکتا ہوں

جب سارا معاملہ ہی مشکوک ہے، تحریک عدم اعتماد دراصل پاکستان میں رجیم کی تبدیلی کی کوشش ہے جس کی منصوبہ بندی امریکہ کی مدد سے کی گئی۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تین اسٹوجز پاکستان کے خلاف سازش میں ملے ہوئے ہیں جو پاکستان اور اس کے اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، قومی سلامتی کے اعلامیہ نے اس سازش کا اعتراف کیا ہے، وزیراعظم بننے کا خواب دیکھنے والوں کو ناکامی ہوگی، نواز شریف کو علاج کیلئے باہر بھجوانا میرے اکیلے کا فیصلہ نہیں تھا تاہم اس میں بہت بڑا دھوکہ ہوا، ملک کو 35 سال لوٹنے اور لائف سپورٹ مشین پر ڈالنے والے دوبارہ اقتدار کا خواب دیکھ رہے ہیں جن کا پیسہ ملک سے باہر ہے وہ کبھی ملک کو آزاد نہیں ہونے دیں گے۔ ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب کو شریفوں کے ہاتھ دینے سے بہتر ہے کہ پرویز الہی وزیراعلیٰ بن جائے، میری اپنے کارکنوں کو ہدایت ہے کہ کوئی توڑ پھوڑ نہ کریں اور پرامن رہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو بیچ میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے میرا ان سب سے کہنا ہے کہ فوج نیوٹرل ہے انہیں بیچ میں نہ دھکیلا جائے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو علاج کیلئے باہر بھجوانے کا فیصلہ ایک بہت بڑی غلطی تھی اس معاملہ میں بہت بڑا دھوکہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں نے عدلیہ کے ججوں کو بلیک میل کیا اور اب بھی اسی طرح کے ہتھکنڈے تیار کرنے کا سوچ رہے ہیں،

قوم ان کے کردار کو جان چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی خودمختار ملک کو کسی دوسرے ملک کی طرف سے دھمکی ملنا ایک ذلت تھی جس کے پیچھے لندن میں بیٹھے مافیا ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں ہارتا وہ ہے جس کے ساتھ عوام نہ ہوں، عوام میرے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ممالک روس سے تیل خریدتے رہے اور اب بھی خرید رہے ہیں وہ ہمیں مشورہ دے رہے ہیں کہ وزیراعظم کو روس نہیں جانا چاہئے تھا اور اپوزیشن بھی انہی کی زبان بول رہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دوستی سب سے ہوسکتی ہے بلکہ کسی کی غلامی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ملکی سالمیت کے خلاف ہونے والی اس سازش کی تحقیقات ہونی چاہئیں جس کیلئے ہم نے قانونی مشاورت شروع کررکھی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فالودہ اور پاپڑ والے اور چپڑاسیوں کے نام جعلی اکائنٹ بنانے والوں اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کو ملکی مفاد کی کوئی پرواہ نہیں۔انہوں نے کہاکہ ن لیگ خاندانی سیاست کر رہی ہے، حمزہ شہباز کے علاوہ وزیراعلیٰ کے عہدہ کے لئے کوئی اہل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں کہ ن لیگ پنجاب میں ضمنی یا کوئی اور الیکشن جیت کر دکھا دے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…