کابل ٗ دوحہ (این این آئی)لڑکیوں کے اسکول کی بندش کے بعد افغانستان میں طالبان کی جانب سے ایک اور قدامت پسند اقدام سامنے آیا ہے جہاں انہوں نے تمام سرکاری ملازمین کو داڑھی رکھنے اور ڈریس کوڈ پر عمل کی ہدایت کردی ہے۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی کو ذرائع نے بتایا کہ طالبان کی اس ہدایت پر
عمل نہ کرنے والوں کو نوکری سے نکالا جاسکتا ہے۔حکومتی نمائندے سرکاری دفاتر کے داخلی حصوں میں گشت کر رہے ہیں، جن کا مقصد یہ چیک کرنا ہے کہ ملازمین نئے قوانین کی تعمیل کر رہے ہیں یا نہیں۔اسی طرح سرکاری ملازمین کو داڑھی نہ منڈوانے، مقامی لباس پہننے کی ہدایات کی گئی ہیں، جبکہ صحیح وقت پر نماز کی ادائیگی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ڈریس کوڈ پر عمل نہ کرنے والوں کے دفاتر میں داخلے پر پابندی ہوگی جبکہ انہیں برطرف بھی کردیا جائے گا۔دوسری جانب نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے۔عالمی کمیونٹی، تنظیموں اور رہنماوں پر منحصر ہے کہ وہ فیصلہ کریں افغان عوام کے تحفظ کیلئے کیا بہتر ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق دوحا میں ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اس وقت افغانستان کی صورتحال بہت تکلیف دہ ہے، لوگوں کو معاشی پریشانی کا بھی سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان عوام کے بنیادی حقوق پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے اور افغانستان میں اس وقت انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ افغانستان میں پہلے جو بھی ترقی ہوئی تھی طالبان کے لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنے کے اعلان کے بعد وہ سب واپس پیچھے چلی گئی ہے۔