فارن فنڈنگ کیس، پی ٹی آئی نے اپنے 11 رہنمائوں کے اکائونٹس کو غیر قانونی قرار دے دیا، اکبر ایس بابر

24  مارچ‬‮  2022

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان تحریک انصاف نے فارن فنڈنگ کیس میں اپنے ہی 11 بینک اکائونٹس سے لاتعلقی کا اظہار کردیایہ اکائونٹس پارٹی کے سینئر اراکین کی جانب سے کھولے گئے تھے۔جمعرات کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر الیکشن کمشن آف پاکستان میں تحریک انصاف

کی جانب سے جمع کرائے جانے والے تحریری جواب میں یہ لکھا ہے کہ ان اکائونٹس کو بغیر اجازت غیرقانونی طور پر کھولا اور چلاگیا ان 11 اکاوئنٹس کو غیرقانونی طور پر چلانے والوں میں موجودہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، گورنر سندھ عمران اسماعیل، خیبرپختونخوا کے گورنر شاہ فرمان، پنجاب حکومت کے سینئر وزیر میاں محمودالرشید، سندھ سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی انجینئر نجیب ہارون، رکن سندھ اسمبلی ثمرعلی خان، سابق ایم پی اے سیما ضیائ، خیبرپختونخواہ سے پارٹی راہنما ظفراللہ خٹک، سابق صدر پی ٹی آئی سندھ جہانگیر رحمن، سابق جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی کے پی کے خالد مسعود، وزیراعظم عمران خان کے مرحوم دو قریبی ترین ساتھی نعیم الحق اور احسن رشید شامل ہیں، انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمشن میں جمع کرائے جانے والے اپنے جواب میں لکھا ہے کہ یہ افرادمجاز نہیں تھے کہ پی ٹی آئی کے نام پر اکائونٹس کھولتے انہیں چلاتے اور ان میں چندہ وصول کرتے۔

انہوں نے کہاکہ دلچسپ امریہ ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی میں اپنی جمع کرائی جانے والی دستاویزات میں پی ٹی آئی نے ان تمام 11 اکائونٹس کو اپنے اکائونٹس کے طور پرتسلیم کیا تھاانہوں نے کہاکہ ایک طرف پی ٹی آئی اپنے ہی 11 اکائونٹس سے لاتعلقی کا اظہار کررہی ہے لیکن دوسری جانب پی ٹی آئی نے الیکشن کمشن میں جمع کرائے گئے اپنے جواب کے صفحہ نمبر 112 پر یہ اعتراف کیا ہے کہ 23.22 ملین (2 کروڑ32 لاکھ20 ہزار) روپے پی ٹی آئی کے مرکزی اکائونٹ سے ان11 اکائونٹس میں منتقل کئے گئے ہیں پی ٹی آئی نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ 57 ملین (پانچ کروڑ70 لاکھ) روپے کی رقم مقامی ذرائع سے ان 11 اکا?نٹس میں جمع کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی دعوی کررہی ہے کہ ان اکا?نٹس میں جمع کی گئی رقوم کا پی ٹی آئی کے پاس کوئی حساب کتاب موجود نہیں ہے پریس کانفرنس کے دوران اکبر ایس بابر نے الیکشن کمشن میں جمع کرائے گئے پی ٹی آئی کے تحریری جواب کے صفحات 112، 113، 118، 120، 132، 144، 157، 159، 169، 178، 197 اور199 میڈیا کو دئیے جن میںپی ٹی آئی نے غیرقانونی اکائونٹس کھولنے اور انہیں چلانے والے اپنی پارٹی کے سینئر ترین عہدیداروں کے نام دئیے ہیں ۔

انہوں بتایا کہ چار سال گزرنے کے بعد 4جنوری 2022 کو سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ فریقین کو فراہم کی گئی تھی اور الیکشن کمشن نے فریقین کو حکم دیا تھا کہ تحریری طور پر اپنے جوابات جمع کرائیںاوراڑھائی ماہ کی لیت ولعل کے بعد پی ٹی آئی نے اپنا تحریری جواب 15 مارچ 2022 کو جمع کرایا ہے ساتھ ساتھ ہی پی ٹی آئی نے زبانی استدعا کی تھی کہ ان کاتحریری جواب خفیہ رکھا جائے اور پٹیشنر اکبر ایس بابر کو فراہم نہ کیا جائے لیکن الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی یہ استدعا مسترد کردی تھی۔

اکبر ایس بابر نے کہاکہ یہ امرتوجہ کے قابل ہے کہ اس دوران پی ٹی آئی نے دو مزید درخواستیں الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں جن میں استدعا کی گئی تھی کہ اکبر ایس بابر کو اس مقدمے سے الگ کیا جائے اور کوئی دستاویزات ان کو نہ دی جائیں یہ دو درخواستیں بھی الیکشن کمشن نے مسترد کردی تھیں اور اپنے حکم میں لکھا کہ پی ٹی آئی کی یہ تازہ ترین درخواستیں اس عمل کا تسلسل ہیں جس کے ذریعے پی ٹی آئی نے یہ مقدمہ منطقی انجام تک پہنچنے سے روکا۔

اکبر ایس بابر نے کہاکہ پی ٹی آئی نے ایک آئینی ادارے کے سامنے اپنی سینئر لیڈرشپ پر باضابطہ فرد جرم عائد کردی ہے جس کے بعد ان ملوث افراد کا آئینی عہدوں پر رہنا بلاجواز ہے انہوں نے کہاکہ اب جبکہ پی ٹی آئی نے تسلیم کرلیا ہے کہ اہم ترین آئینی عہدوں پر فائز اس کی سینئر قیادت ایک غیرقانونی عمل کا حصہ ہے اس لئے میری الیکشن کمشن سے استدعا ہے کہ اس بات کا نوٹس لے اور ان تمام عہدیداروں سے جواب طلبی کرے۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ میں پہلے دن سے یہ کہہ رہا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فنڈنگ گھپلا ہے جس میں تحریک انصاف کے چئیرمین سمیت تمام سینئر قیادت ملوث ہے اکبرایس بابر نے مطالبہ کیا کہ عمران خان استعفی دیں کیونکہ فارن فنڈنگ کیس میں ناقابل تردید شواہد سامنے آچکے ہیں جن کا اب خود پی ٹی آئی بھی اعتراف کرچکی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…