لاہور( این این آئی) مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے ہم نے جتنے نمبرز پورے کرنے ہیں حکومت کے اس سے زیادہ لوگ انہیں چھوڑنے کیلئے تیار ہیں ،تحریک عدم اعتماد پہلے مرکز یا پنجاب میں لائی جائے گی اس حوالے سے اپوزیشن قیادت اتفاق رائے سے فیصلہ کرے گی ،ہم کسی امپائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھ رہے ، ہمارا یہ
مطالبہ ضرور ہے اورہم چاہتے ہیں کہ سیاست میں کسی امپائر کی انگلی نہیں ہونی چاہیے ،اگر اپوزیشن کے پاس کچھ نہیں ہے تو وزارتیں کیوں بانٹی جارہی ہیں ، اراکین اسمبلی کو بلا کر حلقوں کے لئے دو سے تین ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کیوں دئیے جارہے ہیں ۔ عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے ،مجرم دندناتے پھر رہے اورحکومت کی کوئی پالیسی نہیں ، وزیراعظم پاکستان اس پر میٹنگ کریں کہ کراچی میں سینئر صحافی کوسڑک پر ڈاکوئوں نے شہید کر د یا، اس پر میٹنگ کی جائے کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ سے لوگوں کی زندگی مشکل سے مشکل تر ہو رہی ہے ، اس پر میٹنگ کی جاتی کہ محسن بیگ کو گرفتار کیا گیا تو اس کے بعد جج نے اپنے فیصلے میں کیوں لکھا کہ صحافی کے گھر پر ریڈ غیر قانونی تھا لیکن وزیر اعظم کے لئے اہم یہ ہے اور اس پر میٹنگ ہوتی ہے کہ اپنے سیاسی اور دوسرے مخالفین کو کیسے بد ترین انتقام کا نشانہ بنایا جائے ۔ منڈی بہائو الدین میں وزیر اعظم عمران خان نے جو تقریر
کی اس پر لوگ پریشان ہیں کہ ملک کس طرف جارہا ہے اور وزیراعظم کا حال یہ ہے کہ وہاں پر انہوں نے انتہائی غیر مہذب انداز میں اپنے مخالفن کو مخاطب کیا اور گالیاں دیں ۔جب ملک کے وزیر اعظم کا یہ حال ہوگا تو ملک کی کیا صورتحال ہوگی ،عمران نیازی بوکھلایا ہوا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا ایک ہی مقصد تھا کہ سیاسی مخالفین کو بد ترین انتقام کا نشانہ بنانا ہے جو ناکام ہو چکا
ہے،میں پچاس ساٹھ پیشیاں بھگت چکا ہوں ،میرے اوپر الزام لگایا کہ ایک نیٹ ورک ہے جو پوری دنیا میں منشیات سپلائی کررا ہے ڈھائی سال ہو گئے وہ نیٹ ورک بے نقاب نہیں ہو سکا اور اس کے لئے حکومت نے کیا جتن نہیں کئے ۔ انہوں نے کہا کہ منڈی بہائو الدین میں کسی سیاسی جماعت کا جلسہ نہیں تھا بلکہ سرکاری مشینری کا جلسہ تھا جہاں پر صرف اپوزیشن کو گالیاں دی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے جتنے نمبرز
پورے کرنے ہیںاس سے زیادہ لوگ ان کے اپنے لوگ چھوڑنے کو تیار ہیں اورہمارے ساتھ رابطے میں ہیں ، ہم جب مکمل مطمئن ہو جائیں گے اورجب اپوزیشن کی قیادت فیصلہ کرے گی کہ پہلے پنجاب یامرکز میں تحریک عدم اعتماد لانی ہے تو اس وقت فیصلہ کیا جائے گا۔ ہم آج ہی سب چیزوں کو اوپن کر دیں تو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کی ہمارے ساتھ جو باتیں
ہوئی ہیں ان چیزوں کو بعد میں پریس کے سامنے پیش کیا ہمیں اس پر شکوہ نہیں ہے ،ہمارے ساتھ اتحادیوں کی بات چل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی دعائیں ہمارے ساتھ ہیں ، ہم جس جگہ پر جاتے ہیں لوگ سوال کرتے ہیں کب حکومت سے جان چھڑائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی امپائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھ رہے ، ہمارا یہ مطالبہ ضرور ہے اورہم چاہتے ہیں کہ سیاست میں کسی
امپائر کی انگلی نہیں ہونی چاہیے ،کسی امپائر کوسیاسی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے ،سیاست سیاستدانوں کا کام ہے ،آئین جس کو جو کام اوراختیارات تفویض کرتا ہے اسے وہ کرنا چاہیے ،سیاسی جماعتوں پارلیمنٹ عدلیہ اور باقی اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہے ،آئین پر عمل ہوگا تو ملک آگے بڑھے گا ، اگر ملک اس نہج کو پہنچا ہے اس قسم کی نا لائق نا اہل ملک پر
مسلط ہوئے ہیں تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ آئین پر عمل نہیں ہوا ،آئین پر عمل ہو تو نظام چاہے پارلیمانی ہو یا یا صدارتی ہے ، آئین پر عمل کیا جائے اور تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر ذمہ داریاں نبھائیں تو ملک ترقی کر سکتا ہے ،پستی اوربرے حال کی بنیادی وجہ یہ کہ آئین پر عمل نہیں ہوا ۔