کراچی (آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری جنرل و سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے وزیراعظم عمران خان سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک وہ اقتدار پر ہیں فارن فاننڈنگ کیس کی تحقیقات نہیں ہوسکتیں۔عمران خان اسٹیٹ بینک کو گروی رکھ کر فارن فنڈنگ کیس میں کلین چٹ لینا چاہتا ہے۔عمران خان کا ایک ایک دن وزیراعظم کے منصب پر بیٹھنا نظام عدل پر بہت بڑا قرض اور سوال ہے۔
سپریم کورٹ وزیر اعظم عمران خان کو ان کے عہدے سے الگ کرے۔فارن فنڈنگ کیس کی آزادادنہ تحقیقات کرائے۔نواز شریف کے واپسی پر کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے۔ہم ووٹ کی طاقت اور آئین پر یقین رکھتے ہیں۔شکر گزار ہوں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہ انہوں نے واضح کردیا کہ ہمارے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے۔ہماری ڈیل 22 کروڑ عوام کے ساتھ ہے۔ڈیل کون کررہا ہے جواب ڈیل کرنے والا دے گا۔ہم ڈیل کے سودے سے واقف نہیں۔منی بجٹ کی ڈٹ کر مخالفت کریں گے۔وہ جمعرات کوآئی آئی چندریگر روڈ پر واقع اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سامنے اسٹیٹ بینک کے نئے قوانین کے حوالے خلاف میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ان کے ہمراہ مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل اور دیگر بھی موجود تھے۔احسن اقبال نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے سامنے قوم کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔اسٹیٹ بینک کا قیام قائد اعظم کے ہاتھوں عمل میں آیا۔قائد اعظم نے اسے پاکستان کی خودمختاری کی علامت قرار دیا۔فارن فنڈنگ سے بننے والی حکومت نے اسٹیٹ بینک کو گروی رکھ کر مالی خود مختاری کو گروی رکھنے کی سازش کی جارہی ہے۔ہر پاکستانی ملک کی مالی خود مختاری کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ہر محب وطن عمران نیازی کا ہاتھ پکڑے۔عمران نیازی اپنی نالائقی پر پردہ ڈالنے کے لیے اسٹیٹ بینک کا سودا نہ کرے۔موجودہ حکومت نے ملک کی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔
اس نااہل حکومت نیتین سال میں تمام معاشی اشاریہ تباہ کردیے۔ملک کو دیوالیہ کردیاہے۔اپنی حکومت بچانے اور کچھ مہینوں کا سہارا لینے اسٹیٹ بینک کو گروی رکھا جارہا ہے۔اب نئی قانون سازی کے بعد ملک دو اقتدار ہوجائیں گے۔منتخب وزیر اعظم پارلیمان کو جواب دہ ہوگا۔ غیر منتخب مالیاتی وزیر اعظم گورنر اسٹیٹ بینک کسی کو جواب
دہ نہیں ہوگا وہ آئی ایم ایف کو جواب دے گا۔یہ ایجنڈا ان لوگوں کا ہے جنہوں نے فارن فنڈنگ سے عمران خان کو ملک پر مسلط کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایمانداری کا میک اپ کررکھا تھا۔فارن فنڈنگ کا میک اپ اترا تو پاکستان دشمن لابی سے فنڈنگ لینے کا چہرہ سامنے آیا۔انہوں نینیٹو کے کنٹریکٹر سے بھی چندے لیے۔کنٹڑیکٹڑز
سے بڑے بڑے ہوٹل بنوانے کے وعدے کیے۔احسن اقبال نے کہا کہ منتخب وزیر اعظم کو برطرفی کردیا گیا کہ اس نے دس ہزار تنخواہ نہیں لی۔جس نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے چندے میں غبن کیا۔ الیکشن کمیشن کو غلط اسٹیٹمں ٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار سے پوچھتا ہوں صادق امین کیسے کہتے ہیں؟۔جو جھوٹے کاغذات جمع
کرتا ہے۔پاکستانیوں سے چندے کے کر غائب کردیتاہے۔کیا صادق امین کی تعریف پر وہ شخص اترتا ہے جو اکاؤنٹس فرم سے جھوتے کھاتے بنواتا ہے۔ایک وزیر اعظم کو اس لیے نا اہل کیا گیا کہ اس نے اپنے بیٹے سے 10 ہزار ریال تنخواہ نہ لی۔عمران خان کا ایک ایک دن اس منصب پر بیٹھنا نظام عدل پر بہت بڑا قرض اور سوال ہے۔ایک مالیاتی
مجرم کو جس نے منی لانڈرنگ کی ملازموں کے نام پر پیسے منگوا کر کھائیبیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پیسے سے لیکرغلط کام کیا۔وقت آگیا ہے کہ اس دھوکے کا حساب کیا جائے۔اب ہم مطالبہ کرتا ہوں کہ عمران نیازی فوری مستعفی ہوں۔احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کہتا تھا کہ وزیر اعظم تحقیقات پر اثر انداز ہوگا اگر عہدے پر بیٹھا
رہے۔کیا عمران خان اپنے پیمانے پر پورا اترے۔تاریخ عمران خان کو دیکھ رہی ہے۔عمران خان استعفی دے تاکہ فارن فنڈنگ کیس کی آزادانہ تحقیقات ہوسکیں۔اسٹیٹ بینک کے ایکٹ کے بدلے گورنر بینک سے عمران خان ایمانداری کا سرٹیفکیت لینا چاہتا ہے۔عمران خان گورنر اسٹیٹ بینک کے زریعے این آر او لینا چاہتے ہیں۔ہم یہ
دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔عمران خان اسٹیٹ بینک کا مجرم ہے۔عمران خان گورنر اسٹیٹ بینک کو خوش کرکے اپنے حق میں فیصلہ لینا چاہتا ہے۔سپریم کورٹ وزیر اعظم کو عہدے سے الگ کرے۔یہ پاکستان کی مالیاتی تاریخ کا سب سے بڑا کیس ہے۔عمران خان اسٹیٹ بینک کو گروی رکھ کر فارن فنڈنگ کیس میں کلین چٹ لینا چاہتا ہے۔انہوں
نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں سے شرمندہ ہوں ایسا سیاستدان آیا جس نے ان کی خوں پسینے کی کمائی کو بٹورااور غبن کرکے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔میں وعدہ کرتا ہوں اوورسیز پاکستانیوں کے مجرم کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرکے ایک ایک پیسہ کاحساب لیں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ منی بجٹ کی ڈٹ کر مخالفت کریں
گے۔تحریک انصاف کے ہر ووٹر کو کہتا ہوں کہ وہ اپنے نمائندے کو بتائیں کہ منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری پر ووٹ دیا تو تاریخ انہیں غدار کہہ گی۔اسٹیٹ بینک پاکستانی عوام کی پراپرٹی ہے اور رہے گا۔نواز شریف کی آمد کے معاملہ پرانہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ڈیل کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔نواز شریف کے واپسی پر کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے۔ہم ووٹ کی طاقت اور آئین پر یقین رکھتے ہیں۔شکر گزار ہوں ڈی جی آئی ایس پی آر کا
کہ انہوں نے واضح کردیا کہ ہمارے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے۔ہماری ڈیل 22 کروڑ عوام کے ساتھ ہے۔ڈیل کون کررہا ہے جواب ڈیل کرنے والا دے گا۔ہم ڈیل کے سودے سے واقف نہیں۔پارلیمنٹ پرمنی بجٹ اور اسٹیٹ بینک خودمختاری پر بحث ہوگی۔ایم کیو ایم سے بھی بات کی ہے کہ وہ ساتھ دے اور منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا راستہ روکے۔منی بجٹ کسی جماعت کا نہیں 22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق قوانین واپس لیے جائیں