لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہاہے کہ عمران خان نے قبل از وقت انتخابات کے جلسے شروع کر دئیے ہیں،عمران نیازی نے ایک بار پھر قوم کو گمراہ کیا،ان سے این آر او مانگ کون رہا ہے،آپ نیب آرڈیننس کی آڑ میں خود کو این آر او دے چکے ہیں،آپ نے احتساب کے نظام کو آرڈیننس کے ذریعے تبدیل کر دیاہے تاکہ آپ سے کوئی بھی آپ کے عمال کے بارے نہ پوچھ سکے،
آپ ثاقب نثار کے تو صادق او رامین ہو سکتے ہیں لیکن آپ پاکستانی قوم کے صادق او رامین نہیں ہیں،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ گوادر میں حقوق کے لئے احتجاج کرنے والوں کے پاس خود جائیں او ران کی شکایات کا ازالہ کریں،آپ نے معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے،آپ سے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، آپ اپنا اعتماد کھو چکے ہیں،آپ استعفیٰ دیں اور گھر جائیں،کسی بھی ملک سے پیسوں کے لئے جو معاہدے کیے جا رہے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کریں،اسٹبلشمنٹ کس کے ساتھ ہے اس پر بات نہیں کرنا چاہتا لیکن اسٹبلشمنٹ کو یہ پیج جتنا مہنگا پڑا اس سے پہلے کبھی نہیں پڑا۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ آپ نے نیب آرڈیننس کے ذریعے احتساب کے نظام کو تبدیل کیا اب آپ سے ایل این جی، شوگر، ادویات سمیت دیگر سکینڈلز پر آپ سے کوئی نہیں پوچھ سکے گا،آپ سے غریب جینے کا حق مانگ رہے ہیں،نوجوان آپ سے این آر او نہیں روزگار مانگ رہا ہے،کسان آپ سے کھاد مانگ رہے ہیں،کھاد مارکیٹ میں بلیک ہو رہی ہے ڈی اے پی مہنگی ہو گئی ہے،ملک کا کوئی شعبہ نہیں جو آپ کی نا اہلی کی سزا سے بچا ہو۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے جھوٹے الزامات پر آپ ایک ثبوت نہیں پیش کر سکے،ہم نے اربوں کی ڈویلپمنٹ کی تھی ایک پیسے کا بھی فائدہ لیا ہو تو ثبوت دیں،آپ صرف جھوٹ کے اوپر اپنی سیاست چلاتے ہیں،
اللہ کی پکڑ ہے کہ ہر شخص آپ کو بد دعائیں دے رہا ہے،جھوٹے الزامات کی سیاست چھوڑیں،آپ بتائیں ہماری معیشت اور سفارتکاری کہاں کھڑی ہے،بڑھکیں مار کر سفارت کاری نہیں کی جاتی،کبھی امریکہ کو یقین دلاتے ہیں اور کبھی اتحاد سے منع کرتے ہیں،کبھی چین کے قصیدے پڑھتے ہیں،کبھی سی پیک کے منصوبے روک دیتے
ہیں،سی پیک کا ایک منصوبہ بتا دیں جو آپ نے شروع کیا ہو،جو چل رہے تھے وہ منصوبے التوا ء کا شکار ہو گئے ہیں،دنیا آپ کا انتظار نہیں کرے گی،اربوں کی پرائیویٹ سرمایہ کاری واپس چلی ہے،آج تو دنیا میں مقابلہ چل رہا ہے،آپ نے اربوں کی سرمایا کاری کو بھگا دیاآپ کے وزیر چین کے منصوبوں کو برا بھلا کہتے ہیں۔آپ کیپسٹی پے
منٹ اس لئے نہیں دے رہے کیونکہ آپ نے معشت کو کریشن کر دیاہے، اس میں چینی کمپنیوں یا ماضی کی حکومت کا کیا قصور ہے،اگر آج آپ (ن) لیگ کے منصوبے بند کر دیں تو دوبارہ لوڈ شیڈنگ شروع ہو جائے،سوا تین سال بعد بھی ایم ایل ون جیسا منصوبہ شروع نہیں ہو سکا حالانکہ ا س کا آغاز ہونے کے لئے ہوم ورک مکمل تھا،آپ
ایسے منصوبے کیا شروع کریں گے آپ نے تو ڈویلپمنٹ کے بجٹ میں 200سو ارب کی مزید کمی کر دی ہے اس صورتحال میں کونسا نیا منصوبہ شروع ہو گا اور ختم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ جو 2019 میں مکمل ہونا تھا وہ 2021ء میں مکمل ہوا،ڈیرہ اسماعیل خان سے بلوچستان کو ملانے والے منصوبے کی تاخیر کا ذمہ
دار کون ہو گا،اسلام آباد میں ائیر پورٹ کو جانے والا میٹرو بس منصوبہ مکمل بن چکا ہے لیکن اس کو آپ چلا نہیں سکے،آپ ایک اینٹ نہیں لگا سکتے لیکن دوسروں پر تنقید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں لوگ کھلے آسمان تلے احتجاج کر رہے ہیں،گوادر کاملک کی ترقی میں کلیدی کردار ہے لیکن وہاں کی عوام پر توجہ نہیں دی
جارہی،بجلی اور پانی کے منصوبوں پر کام نہیں ہوایہ حکومت کی نااہلی ہے یا انہوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے تاکہ وہاں آنے والے سرمایہ کاروں کو بھگایا جا سکے۔وزیر اعظم اور وزیر اعلی خود جائیں اور گوادر کے عوام کی مشکلات کا ازالہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان فارن فنڈنگ اور تحفوں کی رسیدیں دیں،وزیراعظم بیرون
ممالک سے ملنے والے تحفے کھا گئے ہیں،یہ ثاقب نثار کے تو صادق اور امین ہو سکتے ہیں لیکن قوم کے نہیں ہیں،آپ مجھ سے کم انکم ٹیکس دیتے ہیں،آپ کے شاہانہ اخراجات کون دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے پاکستان کے تمام مافیاز کو عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی کھلی چھٹی دی ہوئی ہے، آپ نے لوگوں کی زندگی مہنگائی سے تباہ
کر دی ہے،اپوزیشن پر تنقید کی بجائے اپنی کارکردگی کا جواب دیں،جو طلبا ء چین کی یونیورسٹیوں میں پڑھ رہے تھے ان کے مسائل حل نہیں ہوئے ان کے مسائل فوری طور پر حل کریں،جو معاہدے پیسوں کے لیے کیے جا رہے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کریں،جن شرائط پر پیسے لیے گئے ہیں اس سے پاکستان کی خودمختاری
گروی رکھ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی نا اہلی کی وجہ سے پاکستان کی سالمیت کا سودا کر دیا ہے،ان سے معیشت قابو نہیں ہوئی جس کو بہتر کرنے کے لیے انہوں نے قرضے لئے،پاکستان کا مستقبل ان کی وجہ سے خطرے میں پڑ چکا ہے،جو کہتا تھا خود کشی کر لوں گاقرضہ نہیں لوں گا اس نے پاکستان کو بین الاقوامی
بھکاری بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر رینجرز کے ذریعے تشدد کرایا گیا جوقابل مذمت ہے،ہم نے کبھی سول آرمڈ فورسز کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا تھا، وفاقی حکومت نے رینجرز کو استعمال کر کے قومی اداروں کا وقار مجروح کیا،سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہونے سے قومی اداروں کا وقار مجروح ہوتا
ہے،ہمیں ان ڈنڈوں کی پرواہ نہیں ہے اور نہ ہی اپنے مقصد سے پیچھے ہٹیں گے،سکیورٹی اداروں کے سربراہان کودیکھنا چاہیے ایسے اقدام نہیں ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ کسی ملک کی خارجہ پالیسی بڑھکوں سے نہیں چلتی،پارلیمنٹ کی مدد سے خارجہ پالیسی بنانی پڑتی ہے،افغانستان کے حالات کے باعث چیلنج ہے کہ متوازن
خارجہ پالیسی سے آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور ان کے اتحادیوں کا نشانہ عمران خان ہے،پیپلز پارٹی اور زرداری کے بیان سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا،عمران خان حسد رکھنے والے لیڈر ہیں،ایٹمی پروگرام میں ذوالفقار علی بھٹو کے کردار سے انکار نہیں کرسکتے،نواز شریف کا کردار بھی ناقابل
فراموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ کس کے ساتھ ہے میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا،اسٹبلشمنٹ کو یہ پیج جتنا مہنگا پڑا اس سے پہلے کبھی نہیں پڑا،اس بار مسلم لیگ (ن)کے قائدین پہلے جیلوں میں گئے ہیں لیکن ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،وہ مسلم لیگ جو اپوزیشن میں آتی تھی تو فاختائیں اڑ جاتی تھیں لیکن اس بار ایک کونسلر بھی نہیں بدلا۔