نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں ماضی جیسی گہرائی شاید اب نہیں ہے، کوشش ہے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اچھے رہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر اور جی 77 گروپ کے نومنتخب صدر منیر اکرم نے ایک انٹرویومیں کہاکہ چین کے ساتھ بہت قریبی تعلقات ہیں ، امریکا کے
ساتھ ہمارے تعلقات برے نہیں ہیں، ماضی میں امریکا سے تعلقات میں جو گہرائی تھی شاید اب نہیں ہے، امریکا سے تعلقات اچھے رکھنے ہیں۔پاکستان کے مندوب نے کہا کہ چین نے ہمیں امریکا سے برے تعلقات رکھنے کیلئے نہیں کہا، ہماری کوشش یہی ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات اچھے رہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ستر سال پرانا ہے، ہم نے پچاس سال تک مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں نہیں اٹھایا تھا، پاکستان نے کھل کر کشمیر کے موقف کی حمایت کی ہے، ہم نے سلامتی کونسل میں تین بار مسئلہ کشمیر کو اٹھایا۔انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر بہت سے ممالک نے حمایت کی، ہمیں سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور ہیومن رائٹس کونسل میں دبائو رکھنا ہے، کشمیر کے معاملے کو ہر سال عالمی سطح پر اٹھاتے ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ چین ہمارے ساتھ ہے، وہ کھل کر کہہ چکا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے، چین سلامتی کونسل میں ویٹو پاور ہے، چین نے مسئلہ کشمیر پر آواز بلند کر کے
صورتحال بدل دی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کو شرمندہ کرنا چاہتا ہے کہ انسانی اقدار کی باتیں کرنے والے بھارت سے تعلقات رکھنے کے لیے مسئلہ کشمیر پر خاموش کیوں ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے مفادات ایک جیسے ہیں، ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے وہ 400 ملین ڈالر کی رقم منتقل کرے تاکہ ترقی پذیر ممالک کو یہ
رقم فراہم کی جاسکے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے ہر موقع پر لیڈر شپ دکھائی ہے، جس کی وجہ سے یہ گروپ موثر رہا ہے، کورونا سمیت کئی بحران ہمارے سامنے ہیں، پاکستان کو جی77 گروپ میں شامل ممالک کی حمایت حاصل تھی۔منیر اکرم نے کہا کہ ہمیں ترقی پذیر ممالک میں ویکسین کی فراہمی یقینی بنانا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ جی 77 گروپ
کے مفاد میں کام کریں، شفاف اور غیر جانب دار ہوکر کام کریں گے، گروپ کی یکجہتی بہت اہم ہے۔اقوا م متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ گروپ کے تمام ممالک کو ساتھ لے کر چلیں، ہم گروپ کو متحد کرنا چاہتے ہیں، تقسیم نہیں، ترقی یافتہ ممالک سے کہا ہے کہ اپنے ذخائر ترقی پذیر ممالک میں رکھیں، اگر ایسا ہوگیا تو پاکستان کا بھی فائدہ ہوگا۔