دلالی کرنیوالے ریٹائرڈ جج کو منہ کالا کرکے لٹکا کر لتر ماریں،فیصل واوڈاانٹرویوکے دوران آپے سے باہر ہو گئے ٗ اینکر کے منع کرنے کے باوجود پی ٹی آئی رہنما بہت کچھ کہہ گئے

16  ‬‮نومبر‬‮  2021

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فیصل واوڈا نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ دلالی کرنے والے ریٹائرڈ جج کو منہ کالا کرکے لٹکا کر لتر مارنے چاہئیں، یہ پاکستان کو افراتفری کی طرف لے جارہے ہیں اس لئے ان کو سزائیں دینا بہت ضروری ہے، پیسے کی وجہ سے ہی ان کے ضمیر جاگتے ہیں، ریٹائرڈ جج غلط کام کرے تو کیا اسے ہار پہنائیں، بینیفٹ دیتے ہیں بے شرم، بے حیا اور

پھر ضمیر جاگنے کی باتیں کرتے ہیں، اب تو خیر یہ جج بھی بھگوڑا ہی ہے، فیصل واوڈا : سب سے پہلے تو بڑا کلیئر ہونا چاہئے کہ یہ جو جج ہے ٗجج کو ٗ ریٹائرڈ جج کو چوک پر کھڑے ہوکر پہلے لٹکا کر ان کو اتنے لتر مارنے چاہئیں ٗLetʼs the Complete please ۔ اینکر : نہیں ٗ نہیں ٗ نہیں ۔ فیصل واوڈا: مجھے ڈسٹرب نہ کریں پلیز ٗ اتنے لتر مارنے کی ضرورت ہے ۔ اینکر:ناں ناں ٗ گفتگو کا طریقہ ٹھیک کرلیں ٗکل آپ کے بارے میں یہیں پر بیٹھ کر کوئی کہے گا ایسے وزیروں کو لتر مارنے چاہئیں ٗیہ طریقہ بہت غلط ہے ۔ فیصل واوڈا :نہیں سنیں ۔آئی ایم سوری نہیں نہیں ہمارے اوپر بہت کچھ ہواہے اور سب کے ساتھ ہوا ہے جن کے ہاتھ کانپتے ہیں قلم چلاتے ہوئے ان کی زبان تو بہت چلتی ہے ٗ آ پ نے پشاور میں بھی دیکھا بڑے بڑے مجرموں کو چھوڑا گیا ٗ یہ باتیں مجھ سے نہ کریں مجھے کلیئر کرنے دیں ۔ ایسے ریٹائرڈ ججوں کو اس لئے لتر مارنے چاہئیں چوک پر کھڑے ہوکر کیونکہ یہ انصاف کا جو گھر ہے اس کو بدنام کررہے ہیں ایک خون خرابے کی فضا پیدا کررہے ہیں ٗشریف اور ایماندار ججز پر کیچڑ اچھال رہے ہیں اور پاکستان کو افراتفری کی طرف لے کر

جارہے ہیں اس لئے ان کو سزائیں دینا بہت ضروری ہے ان کے ضمیر تین سال بعد جاگتے ہیں ٗ ان کے ضمیر پہلے کیوں نہیں جاگتے ٗ ایسے جتنے بھی ہیں جس جس ڈپارٹمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں ان سب کو کہیں کوئی ایک ساتھ ہی آجائے اپنے ضمیروں کو لے کر کے بینفٹ دیتے ہیں بے شرم ٗ بے حیا اور اس کے بعد پھر ضمیر جاگنے کی باتیں کرتے ہیں ٗ ایفڈ ٗ ڈیفڈ لندن میں جاکر لکھوارہے ہیں تاکہ کل اس بھگوڑے کو ٗ اب تو خیر یہ جج بھی

بھگوڑا ہی ہے جویہ ریٹائرڈ ہے دوسری تیسری چیز یہ ہے، ایک عام آدمی کا تاثر کیا ہوگا پاکستان کے ساتھ وہ یہ دیکھے گا جس انصاف کے ادارے میں جاتا ہوں جہاں ایماندار اور اچھے ججز بیٹھے ہوئے ہیں ۔ اینکر: ایک چیز درست کردوں مجھے ابھی بتایا گیا ہے کہ عامر فاروق صاحب قائم مقام چیف جسٹس تھے ۔ فیصل واوڈا : سنیں ٗ آپ جب ایک جگہ پر جاکر مانگتے ہیں انصاف وہاں ایماندارٗ

شریف ججز بیٹھے ہوئے ہیں ان کا کیریئر ہے آگے ان کو آپ کیچڑ اچھالتے ہیں اور آپ ایک ادارے کو دوسرے ادارے سے لڑانے کی بات کرتے ہیں اسی طرح فوج کو Malign کرتے ہیں یہ دشمن ملکوںکا کام ہے یہ ہمارے اپنے لوگ کررہے ہیں جن کو سر پر بٹھایا گیا تھا اس ملک کے اندر یہ مجھے بتائیں یہ شوکت صدیقی ٗ جو جج تھا ملک کیا نام تھا جج ارشد ملک اور یہ شمیم ان کی ہمدردیاں اور

ایسے جتنے اور بھی ہیں وہ بھی ابھی آگے آجائیں (mute)ادارے میں بیٹھے ہیں وہ بھی آگے آجائیں۔عیاشی کرنے کے بعد نوٹ کی وجہ سے ضمیر کھلا ہے ٗ گھرکی وجہ سے یا کوئی وڈیو ہے کیونکہ اس کی تو پوری ہسٹری ہے اس کے بیٹے کو ایڈووکیٹ جنرل بنایا گیا کسی کائونسل کا چیئرمین بنایا گیا اس کو نواز شریف نے بھرتی کیا 2015 میں تو یہ جسٹس قیوم کی ہمارے سامنے

(mute)پیسے چاہئے ہیں تو ایسے بے حیا ٗ بے شرم لوگوں کو چوک پر منہ کالا کرکے لتر مارنے کی ضرورت ہے ۔ اینکر: دیکھیں میں پھر آپ سے کہہ رہا ہوں برائے مہربانی اپنی زبان بہتر کریں یہ ججز ہیں ۔ فیصل واوڈا: ایک ریٹائرڈ جج آکر ایک صاف سے گھر کو بدنام کردے۔ اینکر: سر ایسے نہیں ہوتا۔آپ کسی سٹنگ جج کو کہہ سکتے ہیں۔ ایسے نہیں ہوتا، فیصل واوڈا : شریف ٗ ایماندار

ججوں کو بدنام کرے ٗ ہماری پگڑیاں اچھالے ٗہم کیا دوسری مخلوق ہیں ۔ اینکر:دیکھیں ٗ Donʼt do that فیصل واوڈا، Why ؟ اینکر : کیونکہ آپ ایسے آدمی کو جو اب جج نہیں ہے اس لئے کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ آپ کے خلاف کر کچھ نہیں سکتا، فیصل واوڈا : اگر ٗ اگر میری بات سنیں ٗ اگر ایماندار جج …! اینکر،Donʼt do that دیکھیں بھئی آپ نے کہہ دیا ٗ تنقید کریں میں نے آپ کو فیصل

واوڈا : میری بات سنیں اگر ایماندار جج کوئی فیصلہ خلاف بھی کرتا ہے ٗ ہم اس (Mute )کرتے ہیں لیکن اس کو جج کہیں گے یہ تو دلالی والا کام کررہا ہے یہ جج ۔ اینکر: اللہ اکبر ٗسر میری بات سنیں، فیصل واوڈا : کیسے بات کررہے ہیں آپ ۔ اینکر: ایک سیکنڈ دیکھیں ججز کے خلاف ٗ ججز کے بارے میں برائے مہربانی جب ہم بات کریں تو تھوڑی سی عزت رکھیں

اس کی ۔ فیصل واوڈا، ایک میری بات سنیں یہاں کون ،اینکر: مجھے آپ کو Muteکرنا پڑے گا اگر اس طرح کے الفاظ استعمال کئے ۔ یہ تو زیادتی ہے ۔مجھے کسی نے کہا ایک دفعہ …!!! فیصل واوڈا : آپ مجھے میری رائے سے نہیں روک سکتے ۔ اینکر: رائے سے نہیں روکا لیکن الفاظ کے چنائو سے روک رہا ہوں ٗ یہاں بیٹھ کر آپ کہیں گے دلالی کرتا ہے ٗ لتر ماریں تو کیا کروں گا۔ فیصل واوڈا : ایک جیب کترے کو لتر مارتے ہیں ان کی وڈیو دکھادیتے

ہیں ٹی وی پر ٗ اگر یہ ریٹائرڈ جج غلط کام کرے ایک انصاف کے گھر کو بدنام کردے ٗ رسوا کردے تو پاکستانی عوام اس کو لتر نہیں ماریں گے تو کیا کریں گے ٗ ہار پہنائیں گے ۔ اینکر: ایک سیکنڈسر ٗ ایک سیکنڈ ٗ زبیرصاحب…! فیصل واوڈا، زبیر صاحب کی پارٹی کا یہ منشور ابھی سے چل رہا ہے ٗ جسٹس قیوم یہ ٗ وہ ملک ہے وہ ۔ یہ شمیم آگیا وہ ۔ اینکر :دیکھیں آپ اپنے دلائل جتنے

مرضی دیں ٗ الفاظ کا چنائو بہتر ہونا چاہئے ہے ٗ میں ذرا ۔ فیصل واوڈا: میری بات کا آپ تجزیہ کریں آپ کا کام ہے تجزیہ کرنا ٹھیک ہے میں آپ کو کہہ رہا ہوں ،اینکر: بالکل آپ کی بات ٹھیک ہے میں آپ کو کہہ رہا ہوں ان کو روکنا بھی ضروری ہے ٗ ناں ٗ ناں ۔فیصل واوڈا: ارشد ملک وہ ٗ شوکت صدیقی وہ ،اینکر:میں آپ کو پھر کہوں گا اپنے دلائل جو مرضی دیں الفاظ کا چنائو بہتر ہونا چاہئے ٗ میں ذرا …!! ،فیصل واوڈا: عباسی صاحب میں آپ کو کہہ

رہا ہوں جو آدمی کسی منصب پر منافقت کی وجہ سے Pick کرکے ٗ پسند کرکے رکھا گیا ہونواز کی حکومت میں Mute آئے ہوں ٗ جسٹس قیوم کی ہسٹری اور بڑے بڑے کریمنلز کو چھوڑتے ہوئے ہاتھ کپکپارہے ہوں اور بیانات بڑے بڑے دے رہے ہوں ان لوگوں کو سزا پاکستانی قوم کے سامنے ضروری ہے ۔ ،فیصل واوڈا: میں شرمندہ نہیں ہوں ٗ میں آپ کو زبیر صاحب (Mute)کہہ رہا ہوں سنیں آپ بالکل Justify کریں کیونکہ آپ نے ان کو

پیسے دیئے ہیں آپ کریں Justify ۔ ،اینکر: آپ کہہ رہے ہیں انہوں نے پیسے لئے ہوئے ہیں ۔ ،فیصل واوڈا: جی بالکل ٗیہ پیسے کی وجہ سے ہی ضمیر کھڑے ہوتے ہیں یا اس سے پہلے کتنی مرتبہ ضمیر کھڑے ہوئے ہیں یہ ہمیں بھی پتہ ہی اس ملک کی تاریخ کے بارے میں ۔ ،اینکر: وہ بڑا سنجیدہ الزام لگارہے ہیں کہ آپ نے پیسے لگائے ہیں ،محمد زبیر : چلیں یہ تو بہت ہی ا چھی بات ہوگئی کہ انہوں نے الزام او رلگادیئے پہلے بھی کچھ لگائے تھے اب بھی لگادیئے ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…