اسلام آباد (شکیل احمد خان سے )کرنسی سکہ صرف ایک دھات کا ٹکرا یا ذریعہ مبادلہ ہی نہیں ہوتا بلکہ یہ کسی بھی ملک یا ریاست کا پوری دنیا میں سفیر بھی ہوتا ہے۔کسی بھی سکے پر بنایا گیا ڈیزائن یا پورٹریٹ بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کا ڈیزائن ایک خاص طریقہ کار اور نظام کے تحت منظور کیا جاتا ہے۔ جس کے لیے بعض اوقات پارلیمنٹ
سے منظوری بھی ضروری ہوتی ہے۔ کسی بھی سکے پر کسی شخصیت کا نام یا تصویرنہایت اہمیت اختیارکرجاتی ہے۔۔ اور یہ بہت بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے۔ تمام جمہوری ممالک میں عموما کسی بھی صدر یا وزیر اعظم کی تصویر اس سکے پر جاری نہیں ہو سکتی البتہ تمام ممالک جن میں بادشاہت رائج ہے۔ ان میں بادشاہ اپنی تصویر والے سکے جاری کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں اب تک جاری ہونے والوں سکوں میں ماسوائے بے نظیر بھٹو کے کسی بھی ملک کے سربراہ کی تصویر یا نام سکے پر نہیں چھاپا گیا اس کی بنیادی وجہ بھی بے نظیر بھٹو کی اچانک شہادت اور سانحہ تھا اور پھر اس وقت حکومت بھی ان کی پارٹی کی تھی۔۔ تاہم ابھی تک پاکستان جن خاص اور اہم شخصیات کی تصاویر سکوں پر جاری ہوئی ان میں سر فہرست قائد اعظم محمد علی جناح ہیںجن کے عام سکوں کے علاوہ1977ء میں 1000 روپےمالیت سونے کے طلائی یادگاری سکوں کے علاوہ چاندی کے 100 روپے کی مالیت اور 50 پیسے کی مالیت کے یادگاری
سکے جاری کیے گئے جن پر قائداعظم کی تصویر واضح طورپر دیکھی جا سکتی ہے۔ دوسری شخصیت علامہ محمد اقبال ہیں جن پر 1976 میں 500 روپے مالیت کا سونے کا سکہ اور 100 روپے مالیت کا چاندی کا سکہ اور ایک روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا۔ ایک بہت لمبے عرصے تک کسی بھی دوسری شخصیت کی تصویر والا یادگاری
سکہ جاری نہیں کیا گیا۔۔2007 میں بے نظیر بھٹو کا دس روپے مالیت کا یادگاری سکہ ان کی شہادت کے ہیش نظر جاری کیا گیا جبکہ 2016 میں معروف سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی کی یاد اور اعزاز میں پچاس روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا۔2017 میں پھر معروف سماجی شخصیت ڈاکٹر رتھ فاؤ کی یاد اور اعزاز میں 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا۔۔ 2017 میں ہی سرسید احمد خان کی یاد میں 50 روپے مالیت کا یادگار سکہ جاری کیا۔۔ واضح رہے یہ تمام سکے محدود تعداد کی وجہ سے بہت اہمیت حاصل کر چکے ہیں۔ اور نادر سکے کہلاتے ہیں۔