لاہور (آن لائن) یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET) لاہور کے پروفیسر نے سابق بھارتی وزیر اعظم منموھن سنگھ اور سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو سمیت تمام اقلیتی برادری کو جہنمی قرار دینے کا فتوی جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی سرکاری انجینئرنگ یونیورسٹی یوای ٹی کے شعبہ اسلامیات کے سربراہ پروفیسر حافظ شہباز
حسن نے ایک مذہبی اجتماع میں اقلیتی برادری کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیزگفتگو کی ہے۔ جس سے یوای ٹی میں زیر تعلیم اقلیتی طلبہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ویڈیو میں دیکھاجا سکتا ہے کہ وہ تمام غیر مسلموں کو جہنمی کہہ رہے ہیں۔ شریعت کے جوہرکوسمجھے بغیر چیئرمین کی طرف سے کھلے عام جنت و جہنم کے سرٹفیکیٹ تقسیم کرنے کے عمل نے پاکستان کی اقلیتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ویڈیو میں حافظ شہباز کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ، شکر گڑھ کے ویر سنگھ او سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو جہنم میں جائیں گے۔ حافظ شہباز نے ایک مذہبی اجتماع میں کہا کہ دنیا کے ہر غیر مسلم کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہمارے نبی کو مانے، اگر وہ نہیں مانتے تو ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ماہرین تعلیم کے مطابق حال ہی میں ریکارڈ ہونے والی اس ویڈیو نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ یونیورسٹی کا ایکٹ حافظ شہباز کو حکومت پاکستان کا سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے ایک ضابطہ اخلاق کا پابند
بناتاہے اور اسے پبلک مقامات یا کلاس میں ایسی تقریر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسکا یہ عمل سراسر مس کنڈیکٹ کے زمرے میں آتا ہے حکومت ا س کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کرسکتی ہے۔یو ای ٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور نے اپنے پروفیسرکی طرف سے اقلیتوں کو کھلے عام نشانہ بنانے والی تقریر پر چپ سادھ رکھی ہے۔ واضح رہے سدھو ہندوستان کے سابق کرکٹر
اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے قریبی دوست ہیں۔ وہ وزیر اعظم خان کی خصوصی دعوت پر ایک دو بار پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ انہوں نے پاکستان کی اقلیتوں خصوصاً سکھ برادری کی بہتری کے لیے محنت کرنے پر عمران خان کی تعریف بھی کی۔ حافظ شہباز کا بیان اس وقت جب کہ ملک کئی حساس مسائل میں گھرا ہوا ہے ایسی تقاریر سے پاکستان کے مفادات کو
نقصان پہنچے گااور بین المذاہب ہم آہنگی کی فضا کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔ اس تقریر کے بعد یوای ٹی میں زیر تعلیم اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے طلبہ وطالبات شدید عدم تحفظ کاشکار ہیں۔ ویڈیو کے مندرجات طلبہ میں زیر بحث ہیں اور مسلمان طلبہ اسلامیات شعبہ کے سربراہ کی تقریر کو دلیل بنا کر اقلیتی طلبہ کو جہنمی قراردیتے ہیں اور ا ن پر طنزیہ فقرے بازی کرتے ہیں، جس کی وجہ
سے یوای ٹی میں شدت پسندانہ ماحول عام ہورہا ہے۔ذرائع کے مطابق وائس چانسلر اس معاملے کو دبا رہا ہے جبکہ یہ ویڈیو جیسے جیسے وائرل ہورہی ہے اسی قدر طلبہ کے علاوہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد میں اضطراب بڑھ رہا ہے۔ یوای ٹی میں زیر تعلیم ہندو طلبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم اس تقریر کے بعد مسلمان طلبہ کی نفرت کا نشانہ بن رہے ہیں ہمارا گورنر اور وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کا نوٹس لیں اور ایسے انتہا پسنداساتذہ سے ہمیں نجات دلائیں۔