کراچی(این این آئی)آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے چھٹے جائزے کو مکمل کرنے پر عدم اتفاق اور سخت شرائط پر عمل درآمد سے حکومتی انکار کے سبب پیدا ہونے والی غیر یقینی صوررتحال سے پاکستانی سٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج
کا انڈیکس47ہزار801پوائنٹس سے کم ہوکر 45 ہزار 821پوائنٹس تک آ گیا۔انڈیکس میں 1980 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے ۔اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا حجم 8380ارب روپے سے کم ہوکر7860ارب روپے تک آ گیا جس میں520ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے ۔ وفاقی وزارت خزانہ کی جاری کردہ جولائی تاستمبرتک کی پہلی سہ ماہی کی معاشی کارکردگی رپورٹ اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آئوٹ لک کے مطابق اکتوبر 2020میں پاکستانی روپیہ کی قدر 162روپے 13پیسے تھی جو 21اکتوبر 2021کو173روپے 96پیسے تک پہنچ گئی۔ایک سال کی مدت میں روپیہ کی قدر میں11روپے 83پیسے فی ڈالر کمی ہوئی ۔ 3ارب ڈالر اور1ارب20کروڑ ڈالر مالیت کے خام تیل کی ادھار فراہمی کے سعودی پیکیج کے سبب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر24ارب ڈالر تک جا پہنچے ۔ایک سال میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 4ارب68کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر12ارب11کروڑ ڈالر سے بڑھکر 17ارب 18کروڑ ڈ الر تک آ گئے ہیں اور ان میں 5ارب 7کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے ۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولی1010ارب روپے سے بڑھکر 1396 ارب روپے تک جا پہنچی ہے ۔ پٹرولیم لیوی میں کمی کے باعث حکومت کا نان ٹیکس ریونیو 156ارب روپے سے کم ہوکر75ارب روپے تک آگیا ۔ پاکستان کا بجٹ خسارہ415ارب روپے سے بڑھ کر462ارب روپے تک جا پہنچا ۔