بنگلور(ساوتھ ایشین وائر)بھارتی بحریہ کی سدرن کمانڈ کے وائس ایڈمرل انیل کمار چاولہ ، فلیگ آفیسر کمانڈنگ ان چیف ، نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ انڈیا نے 1965 سے مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے الگ کرنے پر غور شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے ‘کلاسیفائیڈ’ دستاویزات
کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کی تصدیق کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔ بحریہ کے اعلی افسر کے مطابق شمال مشرق میں عسکریت پسندی کو ہوا دینے میں آئی ایس آئی کا بڑھتا ہوا کردار اس سوچ کے پیچھے ایک اہم وجہ تھی۔ وائس ایڈمرل نے کہا کہ اس وقت کے تجربے کو فوج نے مکتی باہنی کی تربیت کے دوران استعمال کیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق چیف آف سدرن کمانڈ نے 1971 کی پاک بھارت جنگ کے حوالے سے ایک تقریب میں کہا کہ اس وقت ہندوستان کمزور تھا کیونکہ کانگریس ٹوٹ چکی تھی اور اندرا گاندھی وزیر اعظم بننے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ انہوں نے کہا ، ‘اپوزیشن انہیں گونگی گڑیا ‘کہا کرتی تھی ، ان سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ زیادہ دیر چلے گی۔وائس ایڈمرل کے مطابق پاکستان کو تقسیم کرنے کا خیال 1965 میں بہت ابتدائی مرحلے میں تھا۔ ان کے مطابق 30 جنوری 1971 کو کشمیریوں کی جانب سے انڈین ایئرلائن کے طیارے کو ہائی جیک کرنا شاید ٹرگر پوائنٹ تھا۔ چاولہ نے کہا ، ‘ہندوستانی حکومت نے اوور فلائٹ سہولیات کو روک دیا تاکہ انہیں مشرقی پاکستان میں دوبارہ ہتھیار جمع کرنے سے روکا جا سکے۔چاولہ نے کہا کہ 7 مارچ کو اندرا گاندھی نے یکطرفہ فتح حاصل کی جس سے ان کی پوزیشن مضبوط ہوئی۔ جس کے بعد1971 میں پاکستان کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر مکمل طور پر عمل کیا گیا۔