اسلام آباد (این این آئی)سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران شہداء کے والدین نے اعلی سول و عسکری قیادت کو سانحہ کا ذمہ دار قرار دیدیا جبکہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا ہے کہ سیکورٹی ناکامی کی وجہ سے پورا ملک متاثر ہورہا ہے،
ہزاروں جانیں اب تک ضائع ہوچکی ہیں، عدالت عظمیٰ نے کہاہے کہ ریاست سمجھتی ہے کوئی ذمہ دار رہ گیا ہے تو اس کیخلاف کارروائی کرے۔سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔شہداء کی ماؤں نے عدالت سے سابق جنرل راحیل شریف، سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار اور سابق وزیراعلی پرویز خٹک، سابق کور کمانڈر پشاور ہدایت الرحمان، سابق سیکرٹری داخلہ اختر شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی استدعا کر دی۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ ذمہ داران کو تو سزائے موت ہوچکی ہے کچھ موقع پر ہی مارے گئے، شہداء کے والدین نے کہا کہ جو مارے گئے وہ دہشتگرد تھے منصوبہ ساز اب بھی زندہ ہیں، منصوبہ سازوں کو سزا ملے تاکہ اپنی کرسیاں بچانے کیلئے کوئی بچے شہید نہ کرے،حکومت سے ہمیں کچھ نہیں چاہیے، صرف بچوں کے خون کا بدلہ چاہیے،جوڈیشل کمیشن نے بھی سکیورٹی ناکامی کو سانحہ کی وجہ قرار دیدیا،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو والدین کے مطالبے پر ضروری اقدامات اٹھاتے ہوئے دو ہفتے بعد ذاتی حیثیت میں پیش ہوکراقدامات سے متعلق آگاہ کر نے کا حکم دے دیا۔مزید سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی۔