کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو تنخواہوں کے تعین کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی ہے۔جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں صوبے میں مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرنے کے
خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔عدالت نے مختلف انڈسٹریز کی درخواستوں پر فیصلہ سنادیا۔عدالت نے ویج بورڈ کو کم سے کم تنخواہ کی سفارشات دوبارہ بھیجنے کا حکم دیا۔اس سے قبل انڈسٹری مالکان کے وکیل بیرسٹر عابدزبیری نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے 25 ہزار روپے تنخواہ مقرر کرنے کیلیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور دیگر صوبوں کے مزدور سندھ آئیں گے جبکہ صنعتکار دوسرے صوبوں کا رخ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ کے ایکسپورٹرز کے درمیان مسابقت ہے،صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ صنعتی یونٹس ہیں اور سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے۔سیکریٹری لیبر نے بتایا کہ ویج بورڈ کیلیے مستقل چیئرمین کی حیثیت سے تقرری کیلیے نام ارسال کردیا ہے لیکن اس عہدے پر تعیناتی کیلیے کوئی افسر تیار نہیں ہوتا۔کراچی چیمبر کے وکیل خالد جاوید نے عدالت کو بتایا کہ 25ہزار روپے تنخواہ کے تعین کا حکومت کو اختیار نہیں۔ایمپلائرز فیڈریشن کے وکیل خالد محمود صدیقی نے بتایا کہ حکومت کو ویج بورڈ کی سفارشات ماننا چاہئیں یا واپس بھیجنا چاہئیں۔انڈسٹری مالکان کے وکیل بیرسٹرعابدزبیری نے بتایا کہ حکومت نے متفقہ تنخواہ 19ہزار کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا۔تنخواہ 1 لاکھ روپے ہوجائے تو اشیاء کی لاگت بڑھ جائے گی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں بھی اندازہ ہے کہ انڈسٹری مشکلات کا شکار ہوئی تو یہ تنخواہ بھی نہیں مل سکے گی۔سرکاری وکیل علی صفدر نے عدالت کے بتایا کہ جب فریقین میں اتفاق نہیں ہوتا تو حکومت کو سامنے آنا پڑتا ہے۔حکومت کو اختیار ہے کہ وہ مزدوروں کے لیے جو مناسب سمجھے وہ تنخواہ مقرر کرے اورریاست سب شہریوں کیلیے ماں کی حیثیت رکھتی ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ صوبے میں مزدوروں کی تنخواہ کے آئندہ تعین تک موجودہ حکومتی فیصلہ برقرار رہے گا اوربورڈ کے آئندہ فیصلے تک مزدوروں کی تنخواہیں کم سے کم 25 ہزار روپے ماہانہ رہیں گی۔