اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل میں پارلیمانی سیکرٹری آبی وسائل صالح محمد خان اپنی ہی حکومت کیخلاف پھٹ پڑے،ن لیگ کے دور حکومت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ احسن اقبا ل جب وزیرتھے انکو ایک منصوبے کا کہا تو 15دن میں پلاننگ منسٹری نے رابطہ کر لیا تھا جبکہ کمیٹی رکن آغا رفیع اللہ کا کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے
کمیٹی نے چشمہ رائیٹ بنک کینال کے کنٹرول سے متعلق مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا نواب یوسف تالپور کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پنجاب کو کم پانی کی فراہمی کا معاملہ زیر بحث آیا۔ چیئر مین ارسا نے کہاکہ چشمہ رائیٹ بنک کنال پر 34فیصد کمی کا سامنا رہا،چشمہ رائیٹ بنک کنال پر کمی نہ ہونے کے باوجود پنجاب کو پانی کم ملا۔چیئر مین و اپڈا نے کہاکہ پانی جاری کرنا ارسا کا کام ہے اور وہی کنٹرول کرتا ہے، ہمیں جتنا پانی چھوڑنے کے لئے کہا جاتا ہے ہم چھوڑ دیتے ہیں۔ ممبر کے پی ارسا نے کہاکہ پانی کی کمی کی وجوہات ہیں، مین کینال میں صفائی کی ضرورت ہے اور پانی چوری ہوتا ہے۔ممبر ارسا نے کہاکہ اسی میل کے بعد پنجاب کا بارڈر شروع ہوتا ہے اس لئے نقصانات بھی ہوتے ہیں۔رکن اسمبلی خواجہ شیراز نے چشمہ رائیٹ بنک کینال کا کنٹرول واپڈا سے لے کر صوبوں کو دینے کی مخالفت کر دی۔خواجہ شیراز نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل میں چشمہ رائیٹ بنک کینال کا کنٹرول واپڈا سے لے کر صوبوں کو دینے کا فیصلہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یہ ہمارے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوگا، اس اقدام سے ہمیں بالکل پانی نہیں ملے گا۔ چیئر مین واپڈا نے کہاکہ چشمہ رائیٹ بنک کنال پر پانی کی چوری ہوتی ہے،دونوں صوبے چشمہ رائیٹ بنک کینال کا کنٹرول مانگ رہے ہیں
اگر ایسا نہیں کرنا تو مشترکہ مفادات کونسل سے رجوع کیا جائے۔چیئر مین ارسا نے کہاکہ چشمہ رائیٹ بنک کینال کے لوئر حصے کو پنجاب کے پاس آنا چاہیے۔ چیئر مین ارسا نے کہاکہ واپڈا کے چشمہ رائیٹ بنک کینال سے متعلق ملازمین کو بھی پنجاب ٹیک اوور کر لے گا۔ کمیٹی نے استفسار کیاکہ آپ پنجاب کا پورا حصہ نہیں رکھنا چاہتے،
اگر آپ نے رکھنا ہے تو پنجاب کا پورا حصہ رکھ لیں۔جوائنٹ سیکرٹری آبی وسائل نے کہاکہ ے پی چشمہ رائیٹ بنک کینال کا فوری طور پر اپر ریچ نہیں لینا چاہتا۔ حکام وزارت آبی وسائل نے کہاکہ پنجاب فوری طور پر چشمہ رائیٹ بنک کینال کے اپنے حصے کو لینا چاہتا ہے۔حکام آبی وسائل نے کہاکہ چشمہ رائیٹ بنک کینال پر پنجاب کے
حصے کا کینال کا کنٹرول دے رہے ہیں اس پر معاہدہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔کمیٹی نے چشمہ رائیٹ بنک کینال کے کنٹرول سے متعلق مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی۔ممبر ارسا سندھ نے کہاکہ سندھ کو ارسا ایکٹ کے مطابق پانی نہیں مل رہا، خریف میں گدو بیراج کو 35 فیصد اور کوٹری کو 60 فیصد
شارٹ فال کا سامنا تھا۔ چیئرمین ارسا نے خریف میں پانی کی فراہمی کے اعدادوشمار پیش کر دیئے جس کے مطابق ارسا تمام صوبوں کو قانون کے مطابق پانی تقسیم کرتا ہے۔اریگیشن حکام سندھ نے بتایاکہ چیئرمین ارسا کمیٹی میں غلط اعدادوشمار پیش کر رہے ہیں، خریف میں سندھ کو پنجاب سے چار فیصد زیادہ قلت کا سامنا تھا، پانی کی تقسیم کے ارسا فارمولے پر من و عن عمل ہونا چاہیے۔