اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم حفیظ پیرزادہ بننے لگے؟،حکومت نے اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے اس ضمن میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کوبطور چیرمین نیب توسیع کیلیے کام شروع کردیا ہے، اور مشاو رت جا ری ہے کہ آیا جسٹس(ر) جاوید اقبال کو توسیع دینے کے لیے بل لایا جائے یا آرڈیننس پیش کیا جائے۔
حکومتی ذرائع کا کہناہیکہ چیئرمین نیب نے جولائی میں حکومت سے خود توسیع نہ دینے کی درخواست کی تھی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور وزیر قانون کی مشاورت میں چیئرمین نیب کو توسیع دینے پر بات چیت ہوئی۔وزیر قانون کا کہناہے کہ موجود قانون کے تحت توسیع کی کوئی گنجائش نہیں ہے، مجوزہ آرڈیننس میں کے تحت موجودہ چیئرمین اس وقت تک کام جاری رکھے گا جب تک نیا چیئرمین نہیں آ جاتا۔ چیئرمین نیب کے ذرائع کے مطابق انکا کہنا ہے میری 84 سال ہو گئی ہے اس عہدے پر مزید نہیں رہنا چاہتا۔دوسری جانب اپوزیشن ذرائع کا کہناہے کہ نیب آرڈیننس 2000 کے تحت چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہو سکتی۔ابھی تک حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر سے کوئی رابطہ نہیں کیا، ذرائع اپوزیشن کے مطابق چیئرمین نیب کی توسیع کے لیے آرڈیننس کی ہر فورم پر مخالفت کا اعلان کیا گیاہے۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ عہدے پر پہلے سے موجود شخص کے لیے آرڈیننس لانا مفادات کا ٹکراو ہو گا۔عدالت ایسے کسی بھی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔فرد واحد کے لیے آرڈیننس لانا بھی سوالات اٹھائے گا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر سے حکومت مشاورت نہ کرنے کو انکے خلاف مقدمات کیلئے جواز بنائے۔آرڈیننس میں دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا ذکر بھی ہو سکتا ہے، 9 اکتوبر کو جسٹس ر جاوید اقبال کی آئینی مدت پوری ہو جائے گی۔چیئرمین نیب کے معاملے پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کا آغاز ہی نہیں ہو سکا۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق دونوں میں اتفاق یا مشاورت نہ ہوئی تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا۔