لاہور (آن لائن) میوہسپتال لاہور میں ٹارچر سیل کی موجودگی کے انکشاف کے بعد ایم ایس میو ہسپتال نے نوٹس لیتے ہوئے ٹارچر سیل میں مریضوں کے لواحقین پر تشدد کرنے والے دو ملازمین کو ملازمت سے معطل کردیا ہے اور ان کے خلاف باقاعدہ انکوائری کے احکامات جاری
کرتے ہوئے باقاعدہ ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ میو ہسپتال میں واقعہ نجی ٹارچر سیل گزشتہ کئی ماہ سے چلایا جا رہا تھا۔ معطل ہونے والے دونوں ملازمین مریضوں کے لواحقین کو چوری اور منشیات کے استعمال کے شبہ میں ٹارچر سیل میں لے جاتے جہاں ان پر تشدد کرتے۔ معطل ہونے والوں میں میو ہسپتال کا سپروائزر اور وارڈ اٹینڈنٹ عبدالغفار شامل ہیں جن پر مریضوں کے لواحقین پر تشدد کرنے اور ان سے مبینہ طور پر رقوم وصول کرنے کے الزامات عائد ہے۔دوسری جانب جنرل ہسپتال کے الائیڈ ہیلتھ ملازمین کا احتجاج اور ہڑتال منگل کے روز بھی جاری رہی مظاہرین نے محکمہ صحت پنجاب کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے جنرل ہسپتال کی آئوٹ ڈور بند کردی۔ جس کے باعث علاج معالجہ کے لئے آئوٹ ڈور آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دوسری طرف پنجاب حکومت نے شوگر، بلڈپریشر اور دل کے مریضوں کے لئے استعمال ہونے والی مختلف ادویات کی قیمتوں میں 17 فیصد اضافہ کردیا ہے اس اضافے کے بعد مذکورہ بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لئے ادویات کی خریداری مشکل ہو کر رہ گئی ہے۔