کابل(این این آئی)طالبان کے ساتھ بات چیت اور ان کی حکومت کو تسلیم کرنا ایک ہی بات قرار نہیں دیے جا سکتے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین بار نے ایک انٹرویو میں کہی۔جرمن وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ برلن حکومت طالبان کے ساتھ
ماہرانہ سفارت کاری سے ساتھ معاملات کو آگے بڑھانے کی خواہش مند ہے۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ اس بات چیت کا مطلب کابل میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا قطعا نہیں۔انہوں نے اس انٹرویو میں واضح کیا کہ اس بات چیت کی ضرورت اس لیے ہے کہ اس جنگ زدہ ملک میں پھنسے ہوئے افراد کا انخلا دوبارہ شروع کیا جا سکے۔جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین بار کا یہ انٹرویو ایک ایسے وقت پر نشر کیا گیا جب ڈی ڈبلیو نے اپنے صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کی بحفاظت افغانستان سے نکل کر پاکستان پہنچنے کی تصدیق کی۔جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین بار نے کہا کہ اسلام کے نام پر جہادی عمل انسانیت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کابل میں طالبان کی حکومت کی نگرانی ضروری ہے تا کہ دیکھا جا سکے کہ افغان سرزمین سے بین الاقوامی دہشت گردی کی ازسرِنو افزائش تو شروع نہیں ہو گئی۔