لندن ،کابل(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)برطانوی پولیس کی کارروائی ، افغان سپیشل فورس کے کمانڈو کو مانچسٹر میں گرفتار کرلیا،میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے31 اگست یا یکم ستمبر کو ہوٹل پر چھاپہ مارکر افغان کمانڈو کو گرفتار کیا۔افغان کمانڈو کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ہوم آفس اور وزارت دفاع نے انفرادی کیس پر تبصرہ کرنے
سے انکار کردیا۔ذرائع کے مطابق افغان کمانڈو برطانیہ پہنچ کر فیملی کے ہمراہ ہوٹل میں قرنطینہ کررہا تھا۔دوسری جانب افغان سوشل میڈیا پر پنجشیر وادی کے اندر گاڑیوں کے ایک بڑے قافلے کی تصاویر وائرل ہیں، کہا جا رہا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو طالبان کے کہنے پر صوبہ چھوڑ رہے ہیں۔برطانوی ٹی وی کے مطابق پنجشیر کے ایک رہائشی نے بتایا کہ طالبان نے پنجشیر کے مختلف علاقوں میں خاندانوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے گھر چھوڑ کر کابل چلے جائیں۔انھوں نے بتایا کہ طالبان پنجشیر کے لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں اور انھیں بھاگنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ایک ویڈیو میں پنجشیر وادی میں کھڑی بسوں اور ٹرکوں سمیت درجنوں کاریں دکھائی گئی ہیں۔سڑک کے کنارے قافلے کا انتظار کرنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ طالبان نے قافلے کو جو سینکڑوں خاندانوں پر مشتمل ہے، گھنٹوں کیوں روکا۔ایک اور نے بتایا متعدد خاندانوں کے افراد جنھیں زبردستی کابل منتقل کیا گیا تھا، طالبان نے انھیں حراست میں لے لیا
اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔قومی مزاحمتی محاذ کے بیرونی تعلقات کے ذمہ دار علی نظاری نے فون کے ذریعے ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو کی ریلیز کے ساتھ لکھا کہ ہزاروں افراد کو ان کے گھروں پنجشیر سے نکال دیا گیا ہے۔انھوں نے لکھا طالبان نسلی قتلِ عام کر رہے ہیں اور دنیا بے حسی سے دیکھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے ان جنگی جرائم کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔