حکومت کی چیخیں صاف بتا رہی ہیں کہ ان کی جان ”ای وی ایم“ جن کے اندر ہے

10  ستمبر‬‮  2021

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان مسلم لیگ(ن)نے حکومتی وزیر اعظم سواتی کی جانب سے سینٹ کی پارلیمانی امور کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان پر پیسوں کا الزام لگانے اور قومی ادارہ کی توہین کرنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور وزراء نے الیکشن کمیشن اورپارلیمنٹ کی توہین کی ہے،وفاقی وزراء الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ سے غیرمشروط معافی مانگیں،

جب حکومت دلیل سے جواب نہیں دے سکتے تودھمکیوں پراترآتی ہے،پی ڈی ایم حکومت کے ان رویوں کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن پر قبضہ کر کے اگلے الیکشن میں دھاندلی کی کوشش کی جا رہی ہے،ہم حکومت کے ان اقدامات اور کوششوں کو مسترد کرتے ہیں،کسی نے الیکشن ریفارمز کر نا ہیں تو بتائے اصلاحات کیسے کر نی ہیں،آئین اور قوانین کے مطابق الیکشن کروائے گئے تو کوئی مسئلہ نہیں،یہ حقیت ہے کہ الیکشن چوری ہوتے رہے تو ملک آگے نہیں جائے گا،وزیراعظم اور وزراء آئین کو پڑھ لیں جس میں الیکشن کمیشن کے کردار کا واضح لکھا گیا ہے،اس ملک میں 80 فیصد الیکشن میں دھاندلی پری پول ہوتے ہیں،آج الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہوئے کل کسی اور ادارے پر بھی حملہ ہو سکتا ہے،الیکشن اگر شفاف نہ ہوئے تو ملک پستی کی طرف جائے گا،وزیراعظم اور وزرا 218، 219 اور 230 کی شقوں کا مطالعہ کریں،80 فیصد دھاندلی پری پول ہوتی ہے، ان مسائل کا حل ضروری ہے،ملکی ترقی شفاف اور غیر متنازعہ الیکشن کے بغیر ممکن نہیں ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی وزیراعظم سمیت تمام وزرا صبح شام اس کی بات کررہے ہیں،خود حکومت کے چیف آرگنائزر حکومت کو کہہ رہے ہیں کہ فوج کو پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر متعین کیا جائے،

حکومت کے اہلکار خود کہہ رہے ہیں کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں ووٹرز کو تحفظ نہیں دے سکتے ہیں،ملکی جمہوریت کو یہی لوگ تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ان خیالات کا اظہا ر گزشتہ روز لیگی رہنماؤں شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال،مریم اورنگ زیب،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،شاہد

خاقان عباسی نے کہا کہ یہ حکومت الیکشن کو متنازعہ بنا چکی ہے،حکومت کی کوشش ہے الیکشن پر دباو ڈالا جائے،انتخابی اصلاحات کے نام پر الٹے سیدھے قانون بنائے جاتے ہیں،ایسے قانون جن کا مقصد صرف الیکشن کمیشن کی آئینی حیثیت کو محدود کرنا ہے،شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک میں الیکشن کا بہت بڑا مسئلہ ہے

الیکشن کو متنازعہ بنا چکی ہے حکومت الیکشن کمیشن کو دباو میں لانا چاہتی ہے،آئے روز ایسے قوانین لا رہے ہیں جو آئین سے متصادم ہے،ان قوانین کو قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے پاس کروانے کی تیاری کی جا رہی ہے،اس سلسلے میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھی منظور کروانے کی تیاری کی جا رہی ہے،یہاں مکمل

طور پرورش کی جا رہی ہے کہ اگلا الیکشن الیکشن کمیشن نہیں حکومت کروائے،الیکشن کمیشن کے پاس ووٹر کا ریکارڈ ہے آئینی طور پر اب نادرا کو ریکارڈ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں،ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن پر قبضہ کر کے اگلے الیکشن میں دھاندلی کی کوشش کی جا رہی ہے،ہم حکومت کے ان اقدامات اور

کوششوں کو مسترد کرتے ہیں،کسی نے الیکشن ریفارمز کرنے ہیں تو بتائے اصلاحات کیسے کرنے ہیں،آئین اور قوانین کے مطابق الیکشن کروائے گئے تو کوئی مسئلہ نہیں،یہ حقیت ہے کہ الیکشن چوری ہوتے رہے تو ملک آگے نہیں جائے گا،وزیراعظم اور وزراء آئین کو پڑھ لیں جس میں الیکشن کمیشن کے کردار کا واضح لکھا گیا ہے،اس

ملک میں 80 فیصد الیکشن میں دھاندلی پری پول ہوتے ہیں،آج سینٹ پر حملہ آور ہوئے کل کسی اور ادارے پر بھی حملہ ہو سکتا ہے،آج ایک ایسی حکومت ہے جو الیکشن دور کی بات الیکشن نظام کو ہی متنازعہ بناچکی ہے،الٹے سیدھے قانون انتخابی اصلاحات پر پاس کئے جارہے ہیں،ایسے قوانین آئین سے انحراف کے ساتھ الیکشن کمیشن

کے اختیارات کو سلب کرنے کے مترادف ہیں،ایسے لوگ جنہوں نے جھوٹ بول کر الیکشن لڑا ان کو تحفظ دینے کے لئے یہ قوانین عددی اکثریت کے ساتھ منظور کراکر سینیٹ سے منظور کرانے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے،الیکشن اصلاحات کا ایک ہی نظام رہا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کی جاتی ہیں،حکومت کی

کوشش ہے کہ الیکشن الیکشن کمیشن نہیں بلکہ حکومت کرائے مگر یہ آئینی ترمیم کے بغیر نہیں ہوگی،یہ حکومت ووٹر لسٹ میں بھی من پسند رد و بدل کرکے دھاندلی کی کوشش کررہی ہے اسی وجہ سے نادرا کو فہرستیں دی جارہی ہے،جس نے عوام کے اعتماد کو مجروح کیا، مہنگائی بے روزگاری دی وہ دھاندلی کے ذریعے دوبارہ مسلط

ہونا چاہتی ہے،مسلم لیگ ہمیشہ سے ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتی آئی ہے، ہم ہر سطح پر یہ معاملہ اٹھائیں گے،الیکشن چوری کے حوالے سے بات ہونی چاہیئے، ہمارا مسئلہ الٹے سیدھے قوانین نہیں آئین و قانون ہے،الیکشن آئین کے مطابق ہوں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا،الیکشن اگر شفاف نہ ہوئے تو ملک پستی کی طرف جائے گا،وزیراعظم

اور وزرا 218، 219 اور 230 کی شقوں کا مطالعہ کریں،80 فیصد دھاندلی پری پول ہوتی ہے، ان مسائل کا حل ضروری ہے،ملکی ترقی شفاف اور غیر متنازعہ الیکشن کے بغیر ممکن نہیں ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی وزیراعظم سمیت تمام وزرا صبح شام اس کی بات کررہے ہیں،خود حکومت کے چیف آرگنائزر حکومت کو کہہ رہے

ہیں کہ فوج کو پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر متعین کیا جائے،حکومت کے اہلکار خود کہہ رہے ہیں کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں ووٹرز کو تحفظ نہیں دے سکتے ہیں،ملکی جمہوریت کو یہی لوگ تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں،الیکشن کمیشن نے 37 نکات رکھے ہیں کہ الیکٹرانک مشینیں قابل عمل نہیں ہے،الیکشن کمیشن کو صلہ یہ ملا

ہے کہ ایک وفاقی وزیر نے انہیں چوری اور پیسے کا الزام دیدیا،یہ حکومت چوروں کی ہے اسی وجہ سے چور چور کی آواز اٹھا رہی ہے تاکہ ان کی چوری کی طرف بات نہ جائے،کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن میں حکومتی سینیٹر نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا کہ ووٹر محفوظ نہیں رہے،فوج کو تعینات کیا جائے ملک میں سیکیورٹی کا

ایشو ہے،سینیٹر نے بھی آئین نہیں پڑھا یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے،الیکشن کمیشن نے 37 پوائنٹس رکھے ہیں کہ یہ مشینیں کیسے الیکشن پر اثر انداز ہو گی،جس کا جواب وزیر نے الیکشن کمیشن کو چور کہ کر دیا،الیکشن کمیشن کے مطابق آئین کہتا ہے کہ صاف شفاف الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ممکن نہیں،الیکشن کمیشن نے

37 شکوں کے مطابق بیلٹ پیپرز اور ووٹر بھی محفوظ نہیں اس نظام کے اندر کوئی ٹرانسپرنسی نہیں ہے،الیکشن کمیشن اعتراضات کے مطابق الیکٹرنک واٹنگ مشینیں چوری نہیں روک سکتی،الیکشن کمیشن کا حق اگر حکومت لینا چاہتی ہے تو آئینی ترمیم کرنا پڑے گی اور یہی ن لیگ کا موقف ہے،لگتا یوں ہے کہ احمد فراز کے بیٹے شبلی

فراز نے یہ مشینیں تیار کی ہے،معلوم نہیں ان کا کتنا تجرب ہے، وہ دس لاکھ مشینیں کیسے تیار کرسکتے ہیں،یہ حکومت آج حکومت کو گالیاں دینے، آگ لگانے اور جہنم بھیجنے کے لئے تیار ہے،الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے الیکشن نہیں کرایا جاسکتا احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو آگ لگانے والا

اعلان خطرناک ہے، یہ ہٹلر والا اعلان ہے،ہٹلر نے بھی اداروں کو آگ لگائی تھی، پارلیمنٹ کو آگ لگائی تھی،نیب سمیت تمام اداروں کو بے توقیر کردیا گیا ہے،اب الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو بے توقیر کیا جارہا ہے،بلدیاتی اداروں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو 6 ماہ بعد بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے،حکومت کی چیخیں

واضح بتارہی ہیں کہ اس جن کی جان اس ای وی ایم مشین میں ہے، شاہد خاقان عباسی کا پیپلز پارٹی چیئرمین اور مولانا فضل الرحمان کے بیانات بارے سوال پر جواب سیاسی و جمہوری نظام کا حصہ ہے کہ ہم ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہیں،قومی ایشوز پر کوئی بھی جماعت سمجھوتہ نہیں کرے گی،کوئی بھی جماعت دھاندلی جیسے نظام کی حمایت نہیں کرے گی ہم اس معاملے پر ایک ہونگے،بلاول بھٹو کی بات پر کوئی ردعمل نہیں دونگا،وہ پارٹی

کے چیئرمین ہیں انہیں سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیئے،میاں نواز شریف کی صحت سے متعلق ان کی میڈیکل رپورٹ پڑھ لیں،دوسری جانب سوال کے جواب میں کہا کہ ریاستی مشینری ٹھیک ہوجائے تو انہی قوانین کے تحت الیکشن شفاف ہوجائینگے،اپکا اور الیکشن کمیشن کا اگر ماننا ہے کہ الیکشن شفاف نہیں ہوسکتا تو کیا 2013 کے انتخابات بھی آر آو الیکشن تھے؟ صحافی کا سوال کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جی 2013 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی اور ہمارے ووٹ کم کئے گئے تھے،۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…